مظفر گڑھ میں کوٹ ادو پولیس نے چار سالہ بچے کے خلاف چوری کا مقدمہ درج کردیا، جس میں ضمانت حاصل کرنے کے لیے رضوان کے والدین عدالت پہنچ گئے۔

ایف ائی آر میں الزام لگایا گیا کہ چار سالہ بچہ رضوان چوری میں ملوث ہے۔

پولیس نے مقدمے میں موقف اختیار کیا کہ چار سالہ بچے رضوان نے ساتھیوں کے ہمراہ ایک ہی رات میں تین دکانوں کے تالے توڑ کر لاکھوں روپے مالیت کا سامان، جس میں چار گندم کے تھیلوں کے علاوہ دیگر اشیائے خورونوش اور آئل وغیرہ شامل تھے، چوری کر لیا۔

مزید پڑھیں: بچوں کے کیسز سننے کیلئے خصوصی عدالت کا قیام

چار سالہ ملزم رضوان والدین کے ہمراہ ضمانت کے لیے عدالت پہنچ گیا۔

کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے مدعی کو عدالت میں طلب کر لیا۔

اس موقع پر رضوان کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا ابھی ٹھیک سے بول بھی نہیں سکتا جبکہ کوٹ ادو پولیس نے مدعی سے مل کر میرے چار سالہ بچے پر جھوٹا چوری کا مقدمہ درج کرایا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: 4 سالہ بچے پر جوا اور کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ پنجاب پولیس نے کسی معصوم بچے کو مقدمے میں نامزد کیا اس سے قبل متعدد ایسے واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں پولیس کی جانب سے معصوم بچوں کو مقدمات میں نامزد کرنے پر عدالتوں کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا۔

اس سے قبل 13 جنوری 2017 کو شیخوپورہ میں پولیس نے 2 سالہ بچے پر فائرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔

13 فروری 2015 کو 4 سالہ بچے پر ڈکیتی کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔

12 اپریل 2014 کو لاہور کی عدالت نے 9 ماہ کے بچے کے خلاف مقدمہ خارج کیا تھا۔

جبکہ 14 نومبر 2014 کو 6 سالہ بچے پر ریپ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں