ورچوئل ریئلٹی کو حقیقت میں دیکھنا ہے تو چین چلیے

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2017
یہ چین کا پہلا ورچوئل ریئلٹی تھیم پارک ہے—اسکرین شاٹ
یہ چین کا پہلا ورچوئل ریئلٹی تھیم پارک ہے—اسکرین شاٹ

دیکھا جائے تو 19 ویں صدی میں قدم دھرتے ہی ٹیکنالوجیکل انقلاب کے ساتھ انسان کی زندگی، رہن سہن اور شوق بتدریج تبدیل ہوتے گئے اور یوں اس کے تخیل کی پرواز بھی بلند ہوتی چلی گئی، پہلے وہ جن ناممکنات کو کینوس پر رنگ بھر کر داد و تحسین وصول کیا کرتا تھا، اب انھیں متحرک صورت میں پیش کیا جا سکتا ہے۔

پہلے پہل متحرک بلیک اینڈ وائٹ اور پھر رنگین فلموں کے ساتھ سائنس فکشن موویز وجود میں آئیں، کبھی ایک زمانہ اسٹار ٹریک اوراسٹار وارز کے اچھوتے تصورات کا دیوانہ ہوا کرتا تھا کہ ان فلموں میں عام بندے کو وہ کچھ دیکھنے اورسیکھنے کو ملا جو کہیں کتابوں میں درج نہیں تھا۔

ایسا ہی کچھ حیرتوں بھرا سامان عوامی جمہوریہ چین کے صوبے ’گوئیژو‘ کے شہر گوئیانگ میں بھی دنیا بھر کے شائقین کا منتظر ہے، جہاں'ایسٹ ویلی آف سائنس فکشن اینڈ فینٹیسی' میں زیر تعمیر پارک میں سائنس فکشن فلموں کے مقبول عام اور مشہور زمانہ کردار و تصورات کو حقیقت کے روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

330 ایکڑ رقبے پر مشتمل اس سائنس فکشن تھیم پارک کو 'اورینٹل ٹائمز میڈیا' کے اینی میشن یونٹ نے ڈیزائن کیا ہے اور اس کے پہلے حصے کی تعمیر پر اب تک 980 کروڑ روپے کی لاگت آ چکی ہے، یہ سائنس فکشن پارک انسانی جستجو، لگن اور نہ ممکن کو ممکن کر دکھانے کی اس کی ازلی خواہش کا ہی ایک تسلسل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا انڈور تھیم پارک

آج سے پہلے ہم خلائی مخلوق اوراڑن طشتریوں کے جن عجوبوں کو اسکرین پر دیکھا کرتے تھے اب نہ صرف انھیں حقیقت کے روپ میں بھی دیکھ سکیں گے، بلکہ عملی طور پر ان سے لطف اندوز بھی ہو سکیں گے، اس کی تعمیر کے لیے ورچوئل رئیلیٹی،اوگمینٹڈ رئیلیٹی اور ہولو گرافکس جیسی تکنیکس استعمال کی گئی ہیں، جو اس الوقت دنیا بھر میں تفریح اور کھیلوں کا ہاٹ ٹرینڈ سمجھی جا رہی ہیں۔

چین کے سائنس فکشن ویلی پارک میں قدم دھرتے ہی جو شے سب سے پہلے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے گی وہ 52 میٹر طویل اور 750 ٹن وزنی'ٹرانسفارمر‘ کا مجسمہ ہے، جس کی تیاری پر ایک کروڑ 10 لاکھ پاؤنڈز کی خطیر رقم خرچ کی گئی، اس دیو وہیکل روبوٹ پر نظر پڑتے ہی یوں محسوس ہوتا ہے کہ مشہور فلم سیریز ‘ٹرانسفارمر‘ کا یہ کرداراسکرین کو پھاڑ کر سامنے آ کھڑا ہو، اور اگلے لمحے اس کی حرکت میں آتے ہی ہر شے لرزہ براندام ہوگی۔

دور سے کسی فوجی اڈے کی طرح نظر آنے والے اس پارک میں 15 پویلین بنائے گئے ہیں، جن میں رولر کوسٹر اور اڑن طشتری کی سواری، دیو قامت ڈریگونز سے لڑائی اور بچوں کی تفریح کے لیے ورچوئل رئیلیٹی پر مبنی کھیلوں کے خصوصی انتطامات کیئے گئے ہیں۔

پارک کی تمام رائڈز ورچوئل رئیلیٹی اور سیون ڈی کی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں، اس لیے توقع کی جارہی ہے کہ ’ٹرانسفارمر: کے مجسمے کے بعد پارک میں آنے والے افراد کی خصوصی توجہ کا مرکز رولر کوسٹر کی سواری ہوگا، جس کے لیے سائنس فکشن فلموں کا سماں باندھنے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔

بچوں کی تفریح کے ساتھ یہاں میچور اور عمررسیدہ افراد کی ذوق کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایک خوبصورت سینما بھی بنایا گیا ہے، جس کے ڈیزائن و آرائش میں جدت کا عنصر کافی نمایاں ہے، لہٰذا اسپیس فلموں کے مداحوں کی تفریح کے لیے بھی یہاں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، وہ یہاں اڑن طشتری کی سواری کے ساتھ ساتھ خلائی مخلوق سے ملاقات بھی کر سکیں گے۔

مزید پڑھیں: سائنس فکشن فلموں کی کامیاب سیریز

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ خلائی مخلوق بھی ویسی ہی عجیب الخلقت نقوش اور بڑی بڑی آنکھوں والی ہوگی جیسی ہم عرصے سے فلموں میں دیکھتے چلے آرہے ہیں، اس حوالے سے معلومات کو مکمل صیغۂ راز میں رکھا جارہا ہے، علاوہ ازیں فلکیات کے مداحوں کے لیے ایک شنید یہ بھی ہے کہ وہ اس پارک میں گلیکسی کے نظارے سے لطف اندوز ہونے کے علاوہ سولر سسٹم (نظام شمسی) کے ٹوئر میں دیگر سیاروں کو بہت قریب سے دیکھ سکیں گے۔

سائنس فکشن تھیم پارک کا پہلا حصہ جسے'ایلین بیس ' کا نام دیا گیا ہے تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، اور فروری 2018 تک عوام کے لیے کھول دیا جائے گا، اس کی تعمیر پر خطیر رقم خرچ کرنے کا بنیادی مقصد ورچوئل رئیلیٹی اورآئی ٹی کی دنیا میں چین کی دھاک بٹھانے کے ساتھ حکومت نے ‘گوئیژو‘ جیسے پسماندہ اور غریب ترین صوبے کی عوام کی تقدیر بدلنے کی ایک کوشش بھی کی ہے۔

اس پارک کی تعمیر سے نہ صرف چین کے جنوب مغربی علاقوں میں آباد افراد کو مناسب روزگار میسر آئے گا، بلکہ یہاں کی نئی نسل جدید تکنیکس اور جہتوں سے بھی متعارف ہوکر قومی سطح پر صحت مندانہ سر گرمیوں میں بھرپور حصہ لے سکے گی۔

امید کی جا رہی ہے کہ پارک کے باقاعدہ افتتاح کے بعد ملکی سیاحت پر گہرے مثبت اثرات مرتب ہوں گے،اور چین میں ورچوئل ریئلیٹی کی مارکیٹ 2020 تک 8 اعشاریہ 5 ارب ڈالر کا منافع فراہم کرے گی، مگر اس آمدنی کا انحصار اس امر پر ہے کہ خطیر سرمایہ لگا کر جو تفریحات یہاں فراہم کی جا رہی ہیں،وہ کس قدر اعلیٰ پیمانے کی ہوں گی، تاہم پارک کی انتظامیہ اور مقامی حکومت کے دعووں میں کتنی صداقت ہے یہ تو فروری 2018 میں ہی معلوم ہو سکے گا۔


صادقہ خان بلوچستان سے تعلق رکھتی ہیں اور اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتی ہیں۔ سائنس اور سائنس فکشن ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Mazhar Dec 23, 2017 09:44pm
Bahut Zabardast!