کراچی: حکومتی اداروں کے 9 ہزار 500 سے زائد مسیحی ملازمین کو کرسمس کے موقع پر تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکیں، جس کے بعد ملازمین نے احتجاجاً کراچی پریس کلب کے ساتھ سڑک پر کرسمس منانے کا اعلان کردیا۔

مذکورہ ملازمین میں سے 7 ہزار کا تعلق ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (ڈی ایم سی) اور 2500 کا کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) سے ہے۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ شہری اداروں کے ملازمین کو مذہبی تہوار سے قبل پیشگی تنخواہیں ادا نہیں کی گئی، اس سے قبل عیدالاضحیٰ پر مسلمان جبکہ دیوالی پر ہندو ملازمین کو بھی وقت پر ادائیگی نہیں کی گئی تھی، جس کے باعث وہ اپنے مذہبی تہوار نہیں منا سکے تھے۔

مزید پڑھیں: ملازمین کا تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج

اس حوالے سے 19 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے بھی حکم دیا تھا کہ مسیحی ملازمین کو 20 دسمبر 2017 تک تنخواہیں ادا کی جائیں تاکہ وہ کرسمس مناسکیں لیکن سندھ حکومت بیوروکریسی نے عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا۔

اس حوالے سے آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن کے رہنما ذوالفقار شاہ نے ڈان کو بتایا کہ یہ افسوس کی بات ہے ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود ملازمین کو ادائیگی نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ملازمین کو مذہبی تہوار سے قبل ہمیشہ ادائیگی کی جاتی ہے لیکن سندھ میں حکومت ایسا نہیں کرتی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل رواں سال عید الاضحیٰ سے قبل مسلم ملازمین اور دیوالی پر ہندو ملازمین کو بھی ادائیگی نہیں کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں اساتذہ کا احتجاج اور دھرنا، متعدد مظاہرین گرفتار

کے ڈبلیو ایس بی کی یونائیٹڈ ورکرز یونین کے رہنما جوزف صنم، پنہال مگسی، اکرم خان اور دیگر نے واٹر بورٹ انتظامیہ کی جانب 2500 سے زائد مسیحی ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ ملازمین اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پیر 25 دسمبر کو کراچی پریس کلب کے قریب سڑک پر کرسمس منائیں گے اور اپنی مذہبی رسومات ادا کریں گے۔

انہوں نے انتظامیہ کے اقلیتی برادری کے ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک پر تنقید کی جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا کہ واٹر بورڈ انتظامیہ کے مجرمانہ عمل پر از خود نوٹس لیا جائے۔


یہ خبر 25 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں