حیدرآباد: پراسرار طور پر ہلاک ہونے والی پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما سائرہ نصیر کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ قتل کے مقدمے میں تفتیش کے لیے پولیس نے مقتولہ کے بیٹے فہد کو حراست میں لے لیا۔

واضح رہے کہ مقتولہ کی لاش 6 اور 7 دسمبر کی درمیانی شب ملی تھی۔

مقتولہ کے شوہر ظہیر نے ڈان کو بتایا کہ فہد کو والد اور دو بہنوں کے ہمراہ گزشتہ رات 8 بجے سینئر سپرٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) حیدرآباد پیرمحمد شاہ نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر طلب کیا تھا، جس کے بعد ہم وہاں گئے تھے اور پوچھ گچھ کے بعد فہد کو الگ کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی نے کہا کہ ہم وہاں سے چلے جائیں اور وہ خود فہد کو ذاتی طور پر گھر لے کر آئیں گے۔

مزید پڑھیں: حیدرآباد: کار سے خاتون کی جھلسی ہوئی لاش برآمد

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر اسٹیشن ہیڈ افسر ( ایس ایچ او) ابراہیم سومرو بھی وہاں موجود تھے۔

مقتولہ کے شوہر نے بتایا کہ وہ رات 12 بجے تک گھر واپس آئے لیکن 2 بجے تک فہد واپس نہیں آیا، جس کے بعد وہ دوبارہ فہد کی بہنوں کے ہمراہ ایس ایس پی کی رہائش گاہ پہنچے لیکن گارڈ نے انہیں بتایا کہ ایس ایس پی گھر میں موجود نہیں ہیں۔

ظہیر نے کہا کہ اس کے بعد سے جمعرات کی صبح 7 بجے تک ایس ایس پی اور ایس ایچ او دونوں نہیں ملے جبکہ ایس ایس پی پیر محمد شاہ کا موبائل فون اس رپورٹ کے درج کرانے تک بند تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او ابراہیم سومرو سے جب جمعرات کی صبح 6 بج کر 25 منٹ پر رابطہ ہوا تو انہوں نے فہد کی حراست کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی۔

ابراہیم سومرو نے کہا کہ میں فہد کو حراست میں لینے کہ حوالے سے کچھ نہیں جانتا اور میں فجر کی نماز کے لیے اٹھا تھا۔

تاہم مقتولہ کے شوہر ظہیر نے اصرار کیا کہ گزشتہ رات ایس ایس پی کی رہائش گاہ پر ایس ایچ او کی جانب سے ہم سے مختلف سوالات کیے گئے تھے جبکہ اس وقت ایک پولیس اہلکار بھی موجود تھا۔

خیال رہے کہ سائرہ نصیر کو 6 اور 7 دسمبر کی درمیانی شب ہسری کے قریب سڑک پر کار میں جلا دیا گیا تھا جبکہ ان کی جھلسی ہوئی لاش بھی برآمد ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ملازمہ کی گھر سے پھندا لگی لاش برآمد

لاش برآمد ہونے کے بعد ان کی بیٹی کی جانب سے انگوٹھی اور بالوں کی مدد سے سائرہ نصیر کی شناخت کی گئی تھی، ساتھ ہی پولیس نے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے بھی حاصل کرلیے تھے جبکہ ان کی بیٹی کی جانب سے ہسری پولیس اسٹیشن میں قتل کا مقدمہ بھی درج کرایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ایس ایس پی نے دعویٰ کیا تھا کہ قتل کی تفتیش میں پولیس کو اب تک فہد اور ظہیر کے ملوث ہونے کہ ثبوت نہیں ملے جبکہ دوران تفتیش پولیس نے مختلف لوگوں سے پوچھ گچھ بھی کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں