مسلم لیگ فنکشنل کی کارکن سائرہ نصیر کے بیٹے اور بہو نے حیدر آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے انہیں قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

سائرہ نصیر کے بیٹے فہد علی اور ان کی اہلیہ صدف سرہندی کو ہُسری پولیس کی جانب سے اعترافی بیان ریکارڈ کرانے کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔

فہد کے والد ظہیر احمد کی طرف سے عدالتی کارروائی کے عارضی طور پر مقرر کیے گئے وکیل فرہاد علی ابڑو کا کہنا تھا کہ ’سماعت کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے مجھے بتایا کہ بیان میں ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔‘

وکیل کی درخواست پر مجسٹریٹ نے دونوں ملزمان کے طبی معائنے کا بھی حکم دیا۔

سماعت کے دوران وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ پولیس کی حراست میں فہد پر تشدد کیا گیا اس لیے ان کا طبی معائنہ کرایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سائرہ نصیر قتل کیس: تفتیش کیلئے مقتولہ کا بیٹا زیر حراست

فرہاد علی ابڑو نے صحافیوں کو بتایا کہ ’فہد کی اہلیہ حاملہ ہیں اس لیے ان کا طبی معائنہ بھی ضروری ہے۔‘

عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر 8 روز کے لیے حیدر آباد کی سینٹرل جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حیدر آباد میں پریس کانفرنس کے دوران پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان نے دوران تفتیش سائرہ نصیر کو مبینہ طور پر ان کے ’کردار‘ پر قتل کرنے کا اعتراف کیا۔

سائرہ نصیر کو 6 اور 7 دسمبر کی درمیانی شب ہسری کے قریب سڑک پر کار میں جلا دیا گیا تھا جبکہ ان کی جھلسی ہوئی لاش بھی برآمد ہوئی تھی۔

لاش برآمد ہونے کے بعد ان کی بیٹی کی جانب سے انگوٹھی اور بالوں کی مدد سے سائرہ نصیر کی شناخت کی گئی تھی، ساتھ ہی پولیس نے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے بھی حاصل کرلیے تھے جبکہ ان کی بیٹی کی جانب سے ہسری پولیس اسٹیشن میں قتل کا مقدمہ بھی درج کرایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں