کراچی: انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے ’جعلی کمپنیوں اور عارضی سرمایہ کاروں‘ کی نشاندہی کے بعد 60 کروڑ روپے کے کار آڈر کی پیشگی بکنگ منسوخ کردی۔

آئی ایم سی نے نومبر کے اختتام پر عوامی دلچسپی کی مہم کا آغاز کیا، جس کا مقصد پریمیم کی مشق کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔

واضح رہے کہ آٹو ڈیلر گاڑیوں کی فوری ترسیل کے لیے صارفین کو ایک پریمیم چارج کرتے ہیں۔

ٹویوٹا گاڑیوں کے اصلی گاہکوں کے لیے بکنگ کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے آئی ایم سی نے زیر التوا پرووژنل بکنگ آرڈر (پی بی او) کی جانچ پڑتال کے لیے ایک طریقہ کار اپنایا تاکہ صارف کی معلومات، شناخت اور دیگر تفصیلات کی درست تفصیلات کی توثیق کی جاسکے۔

کمپنی کی جانب سے 1ہزار 288 پی بی اوز کی فہرست تیار کی گئی، جو اس کے مطابق ناپسندیدہ یا ممکنہ سرمایہ کاروں کی جانب سے بک کی گئی تاکہ یہ گاڑیاں مارکیٹ میں دوبارہ فروخت کی جاسکے۔

مزید پڑھیں: ٹویوٹا نے کاروں کی قمتیوں میں 60 ہزار روپے تک اضافہ کردیا

آئی ایم سی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ 1ہزار 288 بکنگ میں سے ہم نے ایک ہزار 118 صارفین کی پیشگی بکنگ منسوخ کی جبکہ 170صارف اصلی خریدار کے طور پر سامنے آئے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ گاڑیاں آئندہ سال جنوری سے مئی کے درمیان ان صارفین کے حوالے کردی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ منسوخ کیے گئے آڈرز میں سے نصف کا تعلق ’جعلی کمپنیوں‘ سے تھا جبکہ باقی انفرادی طور پر تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس عمل میں ٹویوٹا کہ کچھ مجاز ڈیلر بھی شامل پائے گئے جنہوں نے مختلف کمپنیوں کے نام سے کار بک کرائی تھی جبکہ آئی ایم سی نے ان کی پیشگی بکنگ بھی منسوخ کردی۔

اس حوالے سے تقریباً 98 فیصد سرمایہ کاروں نے 5 لاکھ روپے کی جزوی ادائیگی کرکے کاریں بک کرائی تھیں جبکہ بقیہ 2 فیصد نے پیشگی طور پر مکمل ادائیگی کی تھی، تاہم جاپانی کار اسمبلر کمپنی نے صارفین کی بکنگ کی رقم کی واپسی شروع کردی ہے۔

پیشگی بکنگ میں کچھ صارفین نے 3 گاڑیاں جبکہ کچھ نے ایک ہی نام پر 7 گاڑیوں تک بکنگ کروائی تھی۔

خیال رہے کہ دیگر کار اسمبلر نے ابھی تک پریمیم یا ’ آن منی‘ کو روکنے لیے کوئی مہم کا آغاز نہیں کیا ہے جبکہ پیداواری صلاحیت میں اضافے کے باوجود مقامی سطح پر گاڑیوں پر پریمیم موجود ہے۔

واضح رہے کہ ٹویوٹا گاڑیوں کی اوسطاً ترسیل کا وقت چار ماہ ہے، اگر کوئی صارف ابھی ہونڈا سوک یا سٹی بک کرتا ہے تو ڈیلر 5 سے 6 ماہ میں گاڑی اس کے حوالے کرے گا جبکہ ہونڈا سوک پر پریمیم ڈیڑھ لاکھ اور سٹی پر 75 سے ایک لاکھ روپے ہے۔

سوزوکی کی گاڑیوں پر آن منی 10 سے 22 ہزار روپے ہے جبکہ ان کی ترسیل کا دورانیہ 3 اور 4 ماہ کے درمیان ہے، اس کے علاوہ سوزوکی ویگن آر پر آن منی 50 ہزار روپے ہے۔

درآمد شدہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر اسمبل ہونے والی گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ بہت سے سرمایہ کار اور عوام گاڑیوں کو کریم، اوبر اور دیگر ٹیکسی سروسز میں استعمال کر رہے ہیں۔

کاروں کی صنعت کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ مجموعی کار کی فروخت میں تجارتی اور اسلامی بینکوں کے آٹو فنانسنگ کے حوالے سے گزشتہ سال کے 30 سے 32 فیصد کے مقابلے میں 40 فیصد تک اضافہ ہوا۔

ایک اور اہلکار نے دعویٰ کیا کہ آٹو فنانسنگ کا حصہ اس وقت 30 فیصد سے زیادہ ہے، جو ایک سال قبل 26 فیصد تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے ستمبر تک آٹو لون میں ایک سال قبل کے 7 ارب10 کروڑروپے کے مقابلے میں 9 ارب 50 کروڑ تک اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا کے بعد چین کی بھی پاکستان کے آٹو سیکٹر میں دلچسپی

اعداد و شمار کے مطابق 17-2016 میں صارفین کے فنانسنگ کا حجم 70 ارب 5 کروڑ تھا، جس میں آٹو لون کا حصہ 54.3 فیصد یا 37 ارب روپے تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تجارتی اور اسلامی بینک آٹو موبائل مینوفکچرز کے ساتھ پیشگی بکنگ کا سہارا لے رہے ہیں، جو مرکزی بینک کے مقرر کردہ قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس منصوبے میں سرمایہ کاری کی لاگت کو پورا کرنے کے لیے بینک ڈیلر شپ کے پاس گاڑیوں کے پہنچنے پر پریمیم چارج کرتا ہے۔

دوسری جانب بینکوں کی جانب سے بڑی تعداد میں پیشگی بکنگ کے نتیجے میں اصل صارف کو گاڑیوں کی جلدی ترسیل میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


یہ خبر 31 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 31, 2017 06:08pm
1ہزار 288 بکنگ میں سے ایک ہزار 118 صارفین کی پیشگی بکنگ منسوخ ہوئی اور صرف 170صارف اصلی خریدار تھے۔ ان سرمایہ داروں کے پاس کتنی رقم ہے ہم اندازہ ہی نہیں کرسکتے۔ اگر یہ نام ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو دے دیے جائیں تو زیادہ بہتر ہوگا، اسی طرح دیگر کار کمپنیاں بھی اس پریمیم کے خاتمے کے اقدامات کریں۔ خیرخواہ