کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن اسمبلی رؤف صدیقی کا نام ملزمان کی فہرست میں شامل کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ نے عدالت کو درخواست دی تھی کہ پولیس نے رؤف صدیقی کے خلاف چارج شیٹ پیش نہیں کی اور چارج شیٹ کے دوسرے کالم میں عدم ثبوت کی بناء پر نیلی سیاہی سے نام درج کیا۔

یہ پڑھیں: سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مرکزی ملزم حماد صدیقی پاکستان کے حوالے

ساجد محبوب شیخ کا کہنا تھا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس میں پولیس نے عبدالرحمٰن اور حماد صدیقی کا نام بھی چارج شیٹ کے دوسرے کالم میں درج کیا تھا لیکن عدالت نے دونوں کو مجرم قرار دیا اور بعدازاں ان کے خلاف ٹھوس ثبوت ملے۔

پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ رؤف صدیقی کے خلاف سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ہیں اس لیے کورٹ رکن اسمبلی کو ملزم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کے لیے سمن جاری کرے۔

اس موقع پر وکیل صفائی شوکت حیات نے درخواست کی مخالفت میں کہا کہ رؤف صدیقی کو سنی سنائی بات پر کیس میں ملوث قرار نہیں دیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سانحہ: ہلاکتوں کی تعداد 289 ہو گئی

انہوں نے اپنے موقف کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر پہلے ہی سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی تحقیقات میں رؤف صدیقی کو بے گناہ قرار دیے چکے ہیں اس لیے درخواست غیر موثر ہے۔

اے ٹی سی نے دونوں وکلا کے دلائل سننے کے بعد مذکورہ درخواست پر فیصلہ 3 جنوری تک محفوظ کرلیا۔

اس سے قبل اے ٹی سی نے سانحہ بلدیہ کے مرکزی ملزم عبدالرحمٰن عرف بھولا کی درخواست ضمانت پر بھی فیصلہ محفوظ کیا۔

عبدالرحمٰن بھولا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ‘ان کے موکل نے کسی عدالت میں کوئی بیان ریکارڈ نہیں کرایا بلکہ پولیس نے زبردستی بیان دینے پر مجبور کیا تھا’۔

مزید پڑھیں: صوبائی حکومت عزیر بلوچ، بلدیہ فیکٹری رپورٹس منظر عام پر لانے کی مخالف

عدالت میں پیش کی جانے والی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ عبدالرحٰمن عرف بھولا نے دوران تفتیش اور بعد ازاں مجسٹریٹ کے سامنے اقرار کیا تھا کہ اس نے زبیر عرف چریا کے ہمراہ ایم کیو ایم کے رہنما حماد صدیق کے کہنے پر فیکٹری کو آگ لگائی کیوں کہ فیکٹری مالکان نے بھتہ دینے سے انکار کردیا تھا۔

یاد رہے کہ عبدالرحٰمن عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بنکاک سے گرفتار کرکے پاکستان منتقل کیا گیا تھا۔

ملزم کا کہنا تھا کہ رؤف صدیقی نے حادثے کے بعد فیکٹری ملکان کے خلاف مبینہ کیس درج کرایا۔

رپورٹ میں ملزم نے مزید اعتراف کیا کہ رؤف صدیقی اور حماد صدیقی نے کیس کا رخ تبدیل کرنے کے لیے فیکٹری مالکان سے 5 کروڑ وصول کیے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2012 میں بلدیہ ٹاؤن کی ایک گارمنٹس فیکٹری میں ہونے والی آتشزدگی کے نتیجے میں 250 مزدور جابحق ہو گئے تھے۔


یہ خبر 31 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں