اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کی امداد روکنے سے متعلق ٹویٹ پر جلد ردعمل دیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’بہت جلد ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دیں گے، دنیا کو سچائی سے آگاہ کریں گے اور بتائیں گے کہ حقیقت اور افسانے میں کیا فرق ہے۔‘

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی امداد کو بیوقوفی قرار دیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’مریکا نے پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد امداد دے کر بے وقوفی کی، پاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔‘

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔‘

’ٹرمپ کا بیان نامناسب اور بےوقعت‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمد قریشی نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نے اپنے مفاد کی خاطر آگے بڑھنا ہے چاہے امریکی امداد ملے یا نہ ملے۔‘

ٹرمپ کے بیان کو نامناسب اور بے وقت قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس خطے میں اور بھی قوتیں ہیں جو سمجھتی ہیں معاشی اور سلامتی استحکام کے لیے امن و استحکام ضروری ہے جس کے لیے چین، روس، ایران اور ترکی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور یورپی قوتیں بھی ہماری قربانیوں کو سمجھتی ہیں۔‘

شاہد محمود قریشی نے کہا کہ ’آج پاکستان میں اتفاق رائے قائم ہوچکا ہے اور اس کو لے کر آگے بڑھنا ہے اور امریکی امداد کی طرف نظر نہیں رکھنی، کیونکہ کل امریکا ہم سے لاتعلق ہوجائے تو کیا ہم اپنے مفادات کا سودا کریں گے۔‘

خارجہ پالیسی کو ٹویٹ پر بیان کرنے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں ایسا نہیں ہوتا تھا کیونکہ خارجہ پالیسی ایک سنجیدہ اور حساس معاملہ ہے جبکہ ٹویٹ سے کئی غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کا جو رواج پیدا کیا یہ خطرناک ہوسکتا ہے۔‘

خارجہ پالیسی میں خلا موجود ہے، شیری رحمٰن

امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما شیری رحمٰن نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں خلا کی موجودگی کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ اسی وجہ سے پاکستان کو عالمی طور پر مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں پرعزم لوبنگ اور وزیرخارجہ کی عدم موجودگی کے باعث پاکستان نے پورے چار سال تک گراؤنڈ کو مکمل طور پر خالی چھوڑ دیا تھا۔

سابق سفیر نے کہا کہ 'اس خلا کو ضرور پر کرنا چاہیے، دنیا گورننس کی کمی کے طور پر دیکھ سکتی ہے اور پاکستان کی جانب سے موثر جواب نہ ملنے پر فائدہ اٹھا رہی ہے'۔

انھوں نے تجویز دی کہ پاکستان کو متوازن موقف اپنانا چاہیے اور امریکا کو جواب دینے کے لیے نہ زیادہ جارحانہ اور نہ ہی مدافعانہ رویہ اپنانا چاہیے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ 'اس طرح کی صورت حال میں آگے بڑھنے میں بہت مشکل ہوتی ہے' اور مجھے خارجہ پالیسی کا ایک نیا دور نظر آرہا ہے 'جہاں اس طرح کی باتیں اور مطالبات سامنے آئیں گے'۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ امریکا بھی کنفیوژ ہے اور اگر امریکا میں معتبر افراد اس کو قابو نہیں کریں گے تو صورت حال بدتر ہوگی۔

ٹرمپ کا بیان حیرانی کا باعث نہیں، زاہد حسین

تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا تھا کہ 'ہم کچھ عرصے سے دیکھ رہے ہیں کہ ٹرمپ کا رویہ سخت ہوتا جارہا ہے اس لیے یہ بیان کوئی حیرانی کا باعث نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس دوسرے مواقع ہیں اور پاکستان خود امریکی امداد کے بغیر رہ سکتا ہے جس طر ح 1990 کی دہائی میں تھا جب پاکستان پر امریکا اور دنیا کی جانب سے ہر طرح کی پابندیاں تھیں۔

زاہد حسین نے کہا کہ 'ہمیں خود اپنی امداد اور احترام کو قائم رکھنا چاہیے'۔

زاہد حسین نے کہا کہ 'ہمیں خود اپنی امداد اور احترام کو قائم رکھنا چاہیے'۔

امریکا کو افغانستان کے حوالے سے پالیسی کو بہتر بنانے کے لیے زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان کی بہتر صورت حال پاکستان کے مفاد میں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں