اسلام آباد: پاکستان میں جاسوسی اور تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے گرفتار جاسوس کلبھوشن یادیو نے والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کرانے پر پاکستانی اور بھارتی حکومتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘میری والدہ نے خود مجھے بہتر جسمانی حالت میں دیکھا اور میں اب بھی بھارتی بحریہ کا کمیشن افسر ہوں’۔

دفتر خارجہ سے جاری ہونے والی ویڈیو میں کلبھوشن یادیو نے اقرار کیا کہ ‘میں نے اپنی والدہ اور اہلیہ کی آنکھوں میں خوف دیکھا جبکہ بھارتی سفارت کار والدہ کو مسلسل دھمکا رہا تھا’۔

یہ پڑھیں: والدہ اور اہلیہ کی دفتر خارجہ میں کلبھوشن یادیو سے ملاقات

کلبھوشن یادیو نے بھارتی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں بھارتی عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں بھارتی بحریہ کا کمیشنڈ آفیسر ہوں، آخر کیوں میرے انٹیلی جنس ایجنسی کیلئے کام کرنے کو جھٹلایا جارہا ہے؟‘

کلبھوشن نے والدہ سے ہونے والی گفتگو کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ‘والدہ نے مجھے بہتر جسمانی حالت میں پایا اور اہلیہ نے بھی میری صحت پر اطمینان کا اظہار کیا تھا’۔

کلبھوشن کا کہنا تھا کہ ‘میں نے والدہ کو بتایا کہ مجھے کسی نے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا’۔

خیال رہے کہ دفترخاجہ میں کلبھوشن یادیو کی ان کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد یہ پہلی ویڈیو ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں گرفتار 'را' ایجنٹ کی ویڈیو جاری

واضح رہے کہ فوجی عدالت سے سزا یافتہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلق رکھنے والے جاسوس کلبھوشن یادیو نے 25 دسمبر 2017 کو دفتر خارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور دفترخارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی کی موجودگی میں اپنی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کی تھی ۔

مذکورہ ملاقات پاکستان کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کرائی گئی۔

کلبھوشن کون ہے ؟

3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔

'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

کلبھوشن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔

کلبھوشن کا اعتراف اور سزائے موت

کلبھوشن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔

کلبھوشن یادیو کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت ٹرائل کیا۔

ایف جی سی ایم نے کلبھوشن یادیو کو تمام چارجز میں مجرم پایا، جبکہ بھارتی خفیہ ایجنٹ نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف بھی کیا۔

مزید پڑھیں: لاہور : ’را کا ایجنٹ‘ سابق پولیس اہلکار گرفتار

بعد ازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

جس پر بھارت کی وزارت خارجہ نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے رجوع کیا کہ اور موقف اپنایا تھا کہ پاکستان، بھارت کو کلبھوشن یادیو تک سفارتی رسائی دینے سے انکار کرکے ویاناکنونشن کی خلاف ورزی کررہا ہے اس لیے عالمی عدالت کلبھوشن کی سزائے موت کو معطل کرنے کو یقینی بنائے۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے 22 جون 2017 کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رحم کی اپیل کی۔

آرمی چیف اگر اپیل مسترد کرتے ہیں تو آخری اپیل صدر کو بھیجی جاسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں