اسلام آباد: امریکا کی جانب سے پاکستان کو سیکیورٹی اور عوامی امداد کی مد میں دی جانے والی رقم کے بارے میں حتمی اعداد و شمار کے لئے بڑی مشق جاری ہے جس میں ابتدائی طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکانے عوامی امداد کی مد میں سب سے زیادہ رقم غیر سرکاری اداروں (این جی اوز) کو دی۔

پاکستان کے کئی سرکاری اداروں کو دی جانے والی امدادی رقم کا بیشتر حصہ اکنامک افیئرز ڈویژن نے وصول کیا جبکہ فنانس ڈویژن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بھی کولیشن سپورٹ فنڈز (سی ایس ایف) سے رقوم ملیں۔

یہ پڑھیں: امریکی امداد کی معطلی:’فیصلے سے دونوں ممالک میں فاصلے بڑھیں گے‘

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 2001 سے لیکر اب تک مختلف معاہدوں کی رو سے عوامی امداد کی مد میں 5 ارب 32 کروڑ ڈالر کی رقم حاصل کی۔ مذکورہ رقم میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو دی جانے والی رقم بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ امریکا نے پاکستان کو امداد کی مد میں 7 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم پاکستان کو 2016 کے بعد سے اب تک امریکا کی جانب سے عوامی امداد کی حاصل نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

ادھر واشگٹن نے جمعے (5 جنوری) کو دعویٰ کیا تھا کہ امریکا پاکستان کو کیری لوگر بل ایڈ کی مد میں عوامی امداد جاری رکھے گا جس کا معاہدہ 10-2009 کو طے پایا تھا۔

واضح رہے کہ کیری لوگر بل کے تحت امریکا نے پاکستان کے سرکاری اداروں اور غیر سرکاری اداروں (این جی اوز) کے لیے عوامی امداد کی مد میں مجموعی طور پر 7 ارب 50 کروڑ ڈالر اور سالانہ ایک ارب 50 کروڑ ڈالر دینے کا پابند تھا۔

پاکستان کو سال 11-2010 میں تاریخ کی سب سے بڑی مالی امداد 87 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ملی جبکہ امریکا نے 99 کروڑ 40 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔

واشنگٹن کی جانب سے عوامی امداد میں 4 ارب 30 کروڑ ڈالر کی پہلی کٹوتی اس وقت کی جب امریکا نے مئی 2011 میں ایبٹ آباد میں فوجی آپریشن کرکے اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا اور یوں پاکستان کو صرف 2 ارب 50 ڈالر مل سکے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی

وفاقی حکومت کے ذمہ داران نے بتایا کہ ‘ بل کو قانون میں بدلنے کے بعد امریکا نے امداد کے مالیاتی حجم میں غیر معمولی کمی کردی ہے’۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کو 2016 سے مذکورہ بل کی مد میں کوئی رقم نہیں ملی جبکہ طے شدہ معاہدے کی روسے امریکا کو 18 کروڑ ڈالر دینے تھے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 2001 سے 2007 کے عرصے میں عوامی امداد کی مد میں ایک ارب 64 کروڑ ڈالر امداد وصول کی جبکہ اسی عرصے میں سب سے بڑی رقم 2001 میں 43 کروڑ 30 لاکھ ڈالر وصول کی تھی۔

اسی حوالے سے پاکستان نے 2006 میں 37 کروڑ 70 لاکھ ڈالر، 2001 میں 36 کروڑ ڈالر، 2005 میں 32 کروڑ 90 لاکھ، 2004 میں 7 کروڑ 40 لاکھ ڈالر، 2003 میں 5 کروڑ ڈالر اور 2002 میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر وصول کیے۔

مذکورہ تمام ادوار میں ملنے والی رقم میں کہیں بھی عسکری امداد یا کولیشن فنڈز کی مد والی رقوم شامل نہیں تھیں۔

سرکاری اعشاریوں کے مطابق گزشتہ 16 برسوں میں امریکی سولین فنڈز کا 65 فیصد حصہ غیر سرکاری اداروں کو ملا۔

امریکا کی جانب سے عوامی امداد کی مد میں این جی اوز کو ملنے والے فنڈز کی رقم 3 ارب 30 کروڑ ڈالر جبکہ سرکاری اداروں کو 2 ارب 2 کروڑ ڈالر ملے۔

اس حوالے سےپڑھیں: امریکا کا پاکستان کی 25 کروڑ ڈالر سے زائد امداد روکنے پر غور

امریکا نے بین الااقوامی این جی اوز کے ذریعے پاکستان میں 3 ارب 30 کروڑ ڈالر خرچ کیے۔

امریکا نے معاہدہ کیا تھا کہ کُل امداد کا 42 فیصد حصہ سرکاری اداروں جبکہ 58 فیصد حصہ غیر سرکاری اداروں پر خرچ کرے گا لیکن امریکا نے غیر سرکاری اداروں (این جی اوز) پر معاہدہ سے زیادہ خرچ کیا۔

گزشتہ ایک برس میں پاکستان نے متعدد غیر ملکی این جی اوز پر فنڈز وصولی پر پابندی عائد کردی جبکہ مذموم سرگرمیوں میں ملوث این جی اوز کو پاکستان میں اپنے دفاتر بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔


یہ خبر 6 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں