واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ان کے قریبی رفقاء کے بیانات پر مبنی تصنیف ‘فائر اینڈ فیوری : انسائیڈ دی ٹرمپ وائٹ ہاؤس’ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ان کے دوست ٹرمپ کو‘ایک بچے کی مانند سمجھتے ہیں’۔

امریکی سینئر صحافی مائیکل وولف کی تصنیف کی مارکیٹ میں آمد کے ساتھ ہی ‘بیسٹ سیل’ کی فہرست میں شامل ہو گئی ہے ۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ‘فریب اور مکمل جھوٹ’ پر مبنی کتاب قراردیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

این بی سی کو انٹرویو میں مائیکل وولف نے بتایا کہ ‘وائٹ ہاؤس میں سب کہتے ہیں کہ وہ (ٹرمپ) ایک بچے کی طرح ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے اپنی ہر بات پر فوری تعریف کی ضرورت ہوتی ہے’۔

دوسری جانب ٹرمپ نے حسب روایات ٹویٹ کیا کہ ‘میں نے کبھی مائیکل وولف کو وائٹ ہاؤس میں داخلے کی اجازت نہیں دی، یہ کتاب جھوٹ، بددیانتی اور غلط بیانی پر مبنی ہے’۔

ٹرمپ کی ٹویٹ پر مائیکل وولف نے جواب دیا کہ ‘میں نے صدر ٹرمپ سے ضرور گفتگو کی لیکن ان کی نظر میں وہ انٹرویو آن ریکارڈ تھا یا نہیں، مجھے نہیں معلوم، لیکن یقیناً وہ آف دی ریکارڈ نہیں تھا’۔

یہ بھی پڑھیں: ’بوڑھے‘ ٹرمپ کی ’چھوٹے موٹے‘ کم جونگ پر تنقید

کتاب کی مقبولیت میں مرکزی کردار ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق فوجی حکمت عملی کے ماہر اسٹیوبینن کا انٹرویو ہے، جس میں کہا گیا کہ ‘صدر ٹرمپ کے بیٹے کی روسی حکام سے ملاقات 'غداری' کے زمرے میں آتی ہے’۔

اسٹیوبینن نے وولف کو انٹرویو میں بتایا کہ صدر ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ ‘بالکل عقل سے پیدل ہے’ ، صدارتی امیدوار بننے کے خواب دیکھ رہی ہیں۔

کتاب میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکی کانگریس کے متعدد اراکین بشمول اسٹیو میونچ اور ریننک پریبس نے ٹرمپ کو ‘احمق’ قرار جبکہ گرے ہون نے ‘خبطی’ اور ایچ آر میک ماسٹر نے ‘شرابی’ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ حکومت کے 100 دن

امریکی ذرائع ابلاغ نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ یونیورسٹی پروفیسر برائے ماہر نفسیات ڈاکٹر بینڈے لی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ذہنی حالات پر ڈیموکریٹس کو تفصیل سے آگاہ کیا تھا۔

ڈاکٹر بینڈے لی نے گزشتہ مہینے کے اوائل میں بعنوان ‘ خطرناک کیس اسٹیڈی آف ڈونلڈ ٹرمپ: 27 نفسیاتی اور ذہنی ماہرین کا صدر کا تجزیہ’ سے متعلق تحقیقی مقالہ لکھا۔

مائیکل وولف نے کہا ہے کہ ایک ایسا شخص میری صداقت پر تنقید کررہا ہے، جس کی اپنی شخصیت کے بارے میں دنیا کے کسی خطے میں کوئی مثبت رائے نہیں رکھتا۔

مصنف نے بتایا کہ میں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ رہنے والوں سے گفتگو کی، میرے پاس ریکارڈنگ اور نوٹس موجود ہیں، جو کچھ تحریر کیا مجھے اس پر مکمل اطمینان ہے۔


یہ خبر 6 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Farrukh Jan 06, 2018 06:15pm
Psychologist is right but Pakistan has to deal with this trump that's the tough part of Pakistan Political Leadership. Our politicians need ample support and grooming regarding such personalities of corporate world.