بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو بطور جاسوس بھرتی کیے جانے کی تصدیق کی خبر شائع ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی بھارتی نیوز ویب سائٹ نے اپنی اسٹوری واپس لے لی۔

’دی کوئنٹ‘ کے اوپینین ایڈیٹر اور صحافی چندن نَندے کے لکھے گئے آرٹیکل میں کہا گیا تھا کہ ’را کے دو سابق سربراہان کلبھوشن یادیو کے پاکستان میں کام کے مخالف تھے کیونکہ محسوس ہوتا تھا کہ کلبھوشن پاکستان میں جاسوسی کی اہلیت نہیں رکھتا۔‘

نیوز ویب سائٹ کے مطابق کلبھوشن یادیو کی تعیناتی میں بنیادی اصولوں کو بھی نظر انداز کیا گیا۔

رپورٹ میں را کے سابق افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’کلبھوشن یادیو اپنے کام میں ماہر نہیں تھا اور نہ ہی انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے اس کے پاس ضروری صلاحیتیں تھیں۔‘

یہ پڑھیں: کلبھوشن یادیو کون ہے؟

چندن نَندے نے یہ خبر جمعہ کے روز اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھی شیئر کی تھی۔

تاہم خبر ویب سائٹ پر شائع ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی یہ کہہ کر ہٹا دی گئی کہ ’ادارہ آرٹیکل میں دی گئی کچھ معلومات کی دوبارہ جانچ کر رہا ہے۔‘

پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ کے روز ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’کلبھوشن کے جاسوس ہونے سے متعلق خبر شائع کرنے والا صحافی لاپتہ ہوگیا ہے یا منظر عام پر نہیں آرہا۔‘

چند بھارتی ویب سائٹس نے ’دی کوئنٹ‘ کے خبر شائع کرنے کو ’بناوٹی صحافت‘، ’دشمن ملک کو اپنا ملک فروخت کرنا‘ اور ’غلط راستے پر چلنا‘ قرار دیا۔

یاد رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔

'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

بعد ازاں فوجی عدالت نے کلبھوشن کو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے اور جاسوسی پر سزائے موت سنائی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارتی سفارت کار میری والدہ کو مسلسل دھمکا رہا تھا: کلبھوشن یادیو

بھارت کی وزارت خارجہ نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے رجوع کیا کہ اور موقف اپنایا تھا کہ پاکستان، بھارت کو کلبھوشن یادیو تک سفارتی رسائی دینے سے انکار کرکے ویاناکنونشن کی خلاف ورزی کررہا ہے اس لیے عالمی عدالت کلبھوشن کی سزائے موت کو معطل کرنے کو یقینی بنائے۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے 22 جون 2017 کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رحم کی اپیل کی۔

کلبھوشن یادیو نے 25 دسمبر 2017 کو دفتر خارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور دفترخارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی کی موجودگی میں اپنی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات بھی کی تھی۔

مذکورہ ملاقات پاکستان کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کرائی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں