سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے کمیشن کی جانب سے مقدمات کے حوالے سے سست رفتاری پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاخیر کی صورت میں اس حوالے سے نوٹس لیا جائے گا۔

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کے حوالے سے ایک مقدمے کی سماعت کی اور اسی دوران کمیشن کو وارننگ جاری کردی۔

سپریم کورٹ کے بنچ کے سامنے لاپتہ افراد کمیشن کے رجسٹرار کی جانب سے رپورٹ پیش کی جبکہ مسعود جنجوعہ اور احمد فراز سے متعلق وفاق کی رپورٹ بھی پیش کردی گئی۔

کمیشن کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر4 ہزار 608 مقدمات میں سے 3 ہزار 76 مقدمات نمٹائے جاچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت لاپتہ افراد سے متعلق ایک ہزار 533 مقدمات زیر التوا ہیں۔

کمیشن نے عدالت کو اپنی رپورٹ میں کہا کہ مدثر اقبال، گل معید خان، نوید الرحمٰن اور عبد الرحمٰن کے پروڈکشن آرڈر جاری ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:لاپتہ افراد معاملہ: سپریم کورٹ میں تفصیلی رپورٹ طلب

بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے حکم دیا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن تمام مقدمات کا جائزہ لے۔

انھوں نے کہا کہ کمیشن کی جانب سے بہتر نتائج نہ آنے پر عدالت نوٹس لے گی۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ عدالت لاپتہ افراد کے معاملے پر دروازہ کھلا رکھے گی۔

بعدازاں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کے مقدمے کی سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ 26 اکتوبر 2017 کو انسانی حقوق کی تنظیم ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی سربراہ آمنہ مسعود جنجوعہ کی درخواست پر سپریم کورٹ نے تمام سرکاری اداروں سے لاپتہ افراد کی تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی۔

عدالتی بینچ نے وزارت داخلہ کو حراست میں لیے گئے تمام افراد اور ان کے جرائم کی تفصیلات کے بارے میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

سماعت کے دوران جسٹس اعجاز کا کہنا تھا کہ 'بغیر کسی الزام کے ان افراد کو کیوں حراست میں لیا گیا؟، اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو کیا ان کو ٹرائل کے بعد سزا ہونی چاہیے'۔

اس موقع پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی نمائندگی کرنے والی آمنہ جنجوعہ نے عدالت کو لاپتہ افراد کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ لاپتہ افراد کے لیے بنی انکوئری کمیشن کو مارچ 2011 سے اب تک 4229 کیسز موصول ہوئے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کمیشن کی جانب سے 2939 کیسز کو ختم کیا ہے جبکہ آمنہ جنجوعہ نے دعویٰ کیا کہ لوگوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں