اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت میں اپنے فلاحی ادارے ہجویری ٹرسٹ کا بینک اکاؤنٹ بحال کرنے کی درخواست دائر کردی۔

اپنی پٹیشن میں اسحٰق ڈار نے نشاندہی کی کہ ہجویری ٹرسٹ 93 یتیموں کی دیکھ بھال کر رہا ہے اور اس کے اکاؤنٹ کے منجمد کیے جانے سے ان کی تعلیم اور دیگر بنیاد ضروریات سمیت روز مرہ کی زندگی متاثر ہورہی ہے۔

پٹیشن میں بتایا گیا کہ بینک اکاؤنٹ کو چند ماہ قبل منجمد کیا گیا تھا اور اس وقت سے اب تک یتیم خانے کو اس کی رسائی نہیں دی گئی جس کی وجہ سے یتیم خانے کی چیئرپرسن شاہدہ نعیم کو ان کے اخراجات خود اٹھانے پڑ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے پر اسحٰق ڈار کا عدالت میں اعتراض

پٹیشن میں کہا گیا کہ اکاؤنٹ کے منجمد کیے جانے کی وجہ سے فنڈز کی فراہمی متاثر ہوگئی ہے اور یتیم خانہ بند کیے جانے کا خدشہ ہے۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ اس اقدام سے یتیموں اور ہجویری ٹرسٹ کو ناقابل یقین نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

پٹیشن میں کورٹ سے گزارش کی گئی کہ ٹرسٹ کو اپنے بینک اکاؤنٹ تک رسائی دی جائے جس کے ذریعے اس کی انتظامیہ کو یتیموں کی دیکھ بھالی کرنے میں آسانی ہوسکے۔

خیال رہے کہ قومی احتساب ادارے (نیب) نے اسحٰق ڈار کے ہجویری ٹرسٹ سمیت تمام بینک اکاؤنٹس کو گزشتہ سال ستمبر کے مہینے میں منجنمد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار کے خلاف مزید 5 گواہان طلب

نیب کا خیال تھا کہ ہجویری ٹرسٹ کا بینک اکاؤنٹ کے ذریعے سابق وزیر خزانہ اپنے نامعلوم ذرائع سے کمائے گئے پیسوں کو چھپانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ 20 دسمبر 2017 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت روکنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے 28 جولائی 2017 کے فیصلے میں نیب کو چار ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا، جس میں تین شریف خاندان اور ایک اسحٰق ڈار کے خلاف تھا جبکہ احتساب عدالت میں جج کو 6 مہینوں میں سماعت مکمل کرنے کا کہا تھا۔

احتساب عدالت کی جانب سے 20 دسمبر تک اسحٰق ڈار کے خلاف سماعتوں کے بعد انہیں اشتہاری ملزم قرار دیا گیا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر 17 جنوری تک سماعت ملتوی کردی گئی۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کے ضامن کی جائیداد قرق کرنے کے خلاف حکم امتناع جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اسحٰق ڈار کی سماعتوں کے خلاف حکم امتناع اس لیے جاری کیا گیا کیونکہ احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ کے خلاف کارروائی کو تیز کرنے کے لیے قومی احتساب آرڈیننس کو حکم دیا جبکہ وکیل دفاع کے مطابق استغاثہ کو فائدہ پہنچا رہا تھا۔

خیال رہے کہ کرمنل طریقہ کار کوڈ کے تحت ایک ملزم اعلان کے بعد کم از کم 30 دن میں اشتہاری قرار دیا جاسکتا ہے لیکن اسحٰق ڈار کے مقدمے میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے قومی احتساب آرڈیننس کے سیکشن 17(سی) کا استعمال کیا، جو انہیں طاقت دیتا ہے کہ کسی بھی طریقہ کار قانون کے لازمی ٹائم فریم کو کم کرکے 10 دن تک کیا جاسکے۔


یہ خبر 11 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں