پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں 8 سالہ بچی کو ریپ کا نشانہ بنا کر اسے قتل کرنے والا ملزم پولیس مقابلے کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق جب پولیس اہلکار نے ملزم کو پکڑنے کے لیے چھاپہ مارا تو اس نے 3 ساتھیوں سمیت اہلکاروں پر فائرنگ شروع کردی اور یہ مقابلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔

پولیس حکام نے موقف اختیار کیا کہ اس مقابلے میں ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا جبکہ اس کے مزید 3 ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، بعدِ ازاں ملزم کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہسپتال شیخوپورہ منتقل کردیا گیا۔

خیال رہے کہ لاہور کے علاقے شادرہ سے تعلق رکھنے والی 8 سالہ ملیحہ اپنی چھٹیاں گزارنے کے لیے شیخوپورہ کے علاقے فاروق آباد میں اپنے ماموں کے گھر آئی ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: زینب قتل واقعے سے قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

ذرائع کے مطابق شیراز نامی ملزم نے گزشتہ ماہ 29 دسمبر کو ملیحہ کو اغوا کیا تھا جس کے بعد اس کے اہلخانہ نے تھانہ فاروق آباد میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔

بچی کی لاش اس کے لاپتہ ہونے کے 6 روز بعد بعد کوڑے کے ڈھیر سے برآمد ہوئی جس کے بعد پولیس نے اس کے والدین کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا۔

کم سن بچی کے اہلخانہ نے اس کی لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا بعدِ ازاں پولیس کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کردیا گیا۔

8 سالہ مقتول بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا جبکہ اس سے قبل اسے ریپ کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 2015 سے ہونے والے ریپ اور قتل کے 8 کیسز کے پیچھے 'سیریل کلر' ملوث

خیال رہے کہ چند روز قبل ایسا ہی ایک واقعہ قصور میں پیش آیا تھا کہ جہاں ایک نامعلوم ملزم نے 6 سالہ زینب کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کردیا تھا۔

بچی کے قتل اور اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد قصور میں مظاہرے شروع ہوگئے جس میں پولیس کی فائرنگ کی وجہ سے 2 افراد بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

ننھی زینب کے قتل کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اعلیٰ حکومتی شخصیات، کھیلوں اور شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی بھرپور انداز میں اس وقعے کی مذمت کی اور ملزم کو قرار واقعی سزا دینا کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں