لاہور ہائی کورٹ نے زینب کے قتل میں ملوث ملزم کو 36 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے زینب قتل کیس کی سماعت کی اور انسپکٹر جنرل ( آئی جی) پنجاب کو طلب کیا۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کا زینب قتل کیس فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ

آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے کہ اس واقعے سے پہلے متعدد واقعات ہوچکے ہیں، کیا آپ کے پاس ان مقدمات کی تفصیل ہے؟ پچھلے مقدمات کہاں ہیں یہ عدالتوں میں تو پیش نہیں ہوئے؟

چیف جسٹس نے کہا قصور میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا، جس پر ہر کوئی افسردہ ہے، اس واقعے سمیت پنجاب میں بچوں سے معتلق تمام کیسز کی تفصیل پیش کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ قصور واقعے پر معاشرہ پریشانی کا شکار ہے اس لیے ملزم کو ہر صورت میں گرفتار کیا جائے، اس حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ تبدیل

آئی جی پولیس نے کہا کہ پولیس پوری ایمانداری سے کام کر رہی ہے، اطلاعات کے مطابق ایک ملزم کے 6 کیسز ڈی این اے ملے ہیں اور میں عدالت کو یقین دہانی کرواتا ہوں کہ ملزم کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے سیشن جج سے بھی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت پیر (15 جنوری) تک ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں