اسلام آباد: قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا بل 2017 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

وفاقی وزیر قانون انصاف محمود بشیر ورک نے قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا بل 2017 ایوان میں پیش کیا، تو جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن نعیمہ کشور نے بل میں ترمیم پیش کی جس کو ایوان نے مسترد کر دیا۔

حکومت کی جانب سے پیش کردہ اعلیٰ عدالتوں کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا بل قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کرلیا، جے یو آئی (ف) نے بل کی مخالفت کی۔

عدالتوں کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا بل منظور ہونے پر فاٹا ارکان نے ایک دوسرے کو گلے لگا کر مبارکباد دی۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا-خیبرپختونخوا انضمام پر جلد تاریخی فیصلے کا امکان

اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے وزیر سیفران، وزارت قانون، حکومت اور اپوزیشن کا کردار قابل تعریف ہے۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ پہلے ہم نے انتخابی اصلاحات کیں، پھر فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) کا خاتمہ کیا اور اب سپریم کورٹ، پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار بھی فاٹا تک بڑھا دیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کے عوام نے بڑی قربانی دی ہے جن کے صلے میں فاٹا کا انضمام کیا جائے، جبکہ اگلے سیشن میں فاٹا انضمام کا بل بھی ایوان میں لایا جائے۔

فاٹا کے رکن قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ ہم حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے انتہائی مشکور ہیں، اس بل کی منظوری سے آج پاکستان کی تکمیل ہوئی ہے اور آج حقیقی معنوں میں 14 اگست ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا فاٹا میں ایف سی آر کو ایک ہفتے میں ختم کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ فاٹا کے عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلہ ہوا اور اب فاٹا تیزی سے ترقی کرے گا۔

وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ 70 سال سے عوام کا جو مطالبہ تھا وہ پورا ہو رہا ہے، جلد فاٹا انضمام کا معاملہ بھی حل کر لیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں