اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے رجسٹرار آفس نے فوجی اہلکاروں سے متعلق 9 مقدمات کی سماعت منسوخ کردی، جو آئندہ ہفتے 15 جنوری سے شروع ہونی تھیں۔

اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کی انتظامیہ نے رسمی طور پر بریگیڈیئر (ر) واصف خان نیازی ایڈووکیٹ اور لیفٹننٹ کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ کو آگاہ کردیا۔

عدالت میں دائر درخواستوں کا تعلق کورٹ مارشل اور مسلح افواج کی جانب سے محکمانہ کارروائیوں کے باعث نوکریوں سے نکالے جانے والے افراد کے حوالے سے تھا اور مسلح افواج کے متاثرہ اہلکاروں کی جانب سے محکمانہ کارروائیوں کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں درج کرائی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: آئینی ترمیم پردستخط ، فوجی عدالتیں مزید 2 سال کیلئے قائم

اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ آئین میں ایک ایسی شق موجود ہے جو ہائی کورٹ کو فوج سے متعلق معاملات اور مذکورہ تنازعات کی سماعت سے روک رہی ہے۔

آرٹیکل 199 کی شق 3 کے مطابق پاکستان کی کسی بھی مسلح افواج کے ممبر یا اس سے تعلق رکھنے والی کسی درخواست پر کوئی آرڈر نہیں کیا جاسکتا، تاہم اعلیٰ عدالتیں ان درخواستوں کو دیکھ سکتی ہیں۔

اس حوالے سے انعام الرحیم نے حال ہی میں لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی رجسٹری میں فوج سے متعلق 68 دیگر معاملات کو حل نہ کرنے پر رجسٹرار کے خلاف اضافی درخواست دائر کی تھی۔

یہ مقدمات لاہور ہائی کورٹ میں دائر کیے گئے تھے اور ان پر فیصلہ التوا کا شکار تھا، 2014 میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پرنسل سیٹ پر ایک بینچ تشکیل دیا تھا، جس کی سربراہی جسٹس منصور علی شاہ کر رہے تھے۔

انعام الرحیم کی درخواست کے مطابق ’ان مقدمات کی سماعت لارجر بینچ کی جانب سے 31 اکتوبر 2014 اور 5 دسمبر 2014 کو کی گئی تھی، جہاں درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ انہیں کسی نوٹس کے بغیر چیف جسٹس کی جانب سے ان مقدمات کو راولپنڈی بینچ سے پرنسپل سیٹ پر منتقل کرنا غیر قانونی ہے، علاوہ ازیں دیگر تمام 68 مقدمات کے مدعی راولپنڈی میں قیام پذیر تھے اور وہ راولپنڈی بینچ کی حدود میں آتے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ بینچ نے تمام دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور دو سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود فیصلہ نہیں سنایا جو آئین کے آرٹیکل 37 اور قومی جوڈیشل پالیسی (این جے پی) کی خلاف ورزی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ میں ای لائبریری کا قیام

10 نومبر 2016 کو لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے ان مقدمات کو دوبارہ راولپنڈی رجسٹری میں منتقل کردیا اور تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا۔

درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ ہائی کورٹ کے قواعد و ضوابط کے مطابق اگر کوئی مقدمہ وقت کی کمی کی وجہ سماعت سے محروم رہ جاتا ہے تو دو ہفتوں بعد یہ مقدمہ خود کار طریقے سے فوری مقدمات کے بعد پہلے نمبر پر آجاتا ہے جبکہ ان 68 مقدمات میں الگ برتاؤ رکھا گیا اور انہیں فہرست میں ہمیشہ آخری نمبر پر رکھا گیا اور آج تک ان مقدمات کی سماعت نہیں ہوسکی۔


یہ خبر 14 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں