پشاور: پولیس نے مسیحی برادری کو سیکیورٹی خدشہ کے پش نظر ایبٹ آباد کے رہائشی علاقوں میں قائم چرچز میں دعائیہ تقریبات کے انعقاد سے روک دیا۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق ایبٹ آباد میں رہائشی علاقوں میں قائم چھ غیر رجسٹر مسیحی عبادت گاہوں میں مذہبی تقریبات کے لیے بند کردیئے ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے مذکورہ فیصلہ کوئٹہ میں چرچ حملے کے بعد مفاد عامہ کے حق میں کیا گیا۔

یہ پڑھیں: کوئٹہ کے میتھوڈسٹ چرچ میں خود کش بم دھماکا

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ دسمبر 2017 میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے زرغون روڑ میں واقع بیتھل میموریل میتھوڈسٹ چرچ میں 4 دہشت گردوں کی جانب سے خودکش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 خواتین سمیت 9 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے جبکہ دھماکے کے وقت چرچ میں 400 افراد موجود تھے۔

ایبٹ آباد پولیس نے بتایا کہ مقامی مسیحی برادری کو نوٹس ارسال کردیا گیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ غیر رجسٹر چرچز کو محکمہ اوقاف سے رجسٹر کرایا جائے یا پھر رجسٹر چرچ میں عبادت کا اہتمام کریں۔

پولیس کے مطابق کمپاؤنڈ کو رہائشی کواٹرز کے لیے پہلے کرایے پر حاصل کیا گیا اسی دوران ان میں مذہبی تقاریب کا انعقاد کیا جانے لگا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ چرچ کے باہر ہونے والے دھماکے کی فوٹیج

پولیس نے بتایا کہ متعلقہ تھانے کے علم میں لائے بغیر چھ مختلف مقامات پر 100 سے 200 لوگ عبادت کے لیے جمع ہوتے تھے۔

سیکیورٹی حکام نے واضح کیا کہ مذکورہ فیصلہ خالصاً سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں کیا گیا ہے تاہم تین رجسٹر چرچز کی حفاطت کے لیے اہلکار 24 گھنٹے ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹیکساس چرچ پرفائرنگ کا واقعہ: خاندانی جھگڑے کا شاخسانہ قرار

پشاور میں پادری جوزف جان نے بتایا کہ پولیس کا فیصلہ حالات کے پیش نظر اقدام قابل ستائش ہے تاہم متاثرہ مسیحی برادری چرچز کو متعلقہ ادارے سے رجسٹر کرائیں تاکہ سیکیورٹی کے انتظامات کیے جا سکیں اور جن 6 چرچز میں پابندی عائد کی ہے وہ غیر رجسٹر ہیں۔


یہ خبر 15 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں