واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا میں غیر قانونی طور پر آنے والے مہاجرین کے کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کی اب کوئی حیثیت نہیں رہی اور مہاجرین، جن میں بچے اور خواتین شامل ہیں ‘اب زندہ‘ نہیں رہے جس کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد ہوتی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے دنیا میں ایک نیا تنازع کھڑا کردیا۔

واضح رہے کہ تین روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن ارکان سے ملاقات کے دوران وسطی امریکی ملک ہیٹی سمیت برِاعظم افریقہ کے کچھ ممالک کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔

یہ پڑھیں: ٹرمپ کی افریقی ممالک کےخلاف بیان پرتردید، امریکی قانون ساز حیران

اسی ضمن میں اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے ترجمان روپرٹ کولیو نے ٹرمپ کے بیان کو شرمناک اور نسل پرستی پر مبنی قرار دیا تھا۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ ‘ڈیفر ایکشن آن چائلڈ ہوڈ آرئیول پروگرام (ڈی اے سی اے) ختم ہو چکا ہے لیکن ڈیموکریٹس ایسا نہیں چاہتے، وہ صرف بات کرنا اور عسکری بجٹ کا پیسہ ضم کرنا چاہتے ہیں‘۔

امریکی صدر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ‘میں، بطور صدر، چاہتا ہوں کہ لوگ ہمارے ملک میں آئیں اسے مزید مضبوط بنائیں لیکن قانونی تقاضے پورے کریں اور میرٹ کو مکمل کریں’۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا دورہ برطانیہ احتجاج کے خوف سے منسوخ

سابق امریکی صدر بارک اوباما نے 2012 میں ڈی اے سی اے پروگرام کے تحت ہزاروں مہاجرین کو پناہ دی جن کے والدین انہیں غیرقانوی طور پر امریکا لے آئے تھے۔

ٹرمپ نے کہا کہ رواں برس ستمبر تک مذکورہ پروگرام کو ختم کردیں گے۔

دوسری جانب فیڈرل جج نے منگل کو حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ ڈی اے سی اے پروگرام کو جاری رکھے، خیال رہے کہ یہ حکم زیر التوا کیس میں صدراتی حکم نامے کو چینلج کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر نے ٹوئٹر پر اپنے دفاع میں مزید وضاحت دی تھی کہ ‘ہیٹی یا دیگر ممالک کے لیے توہین آمیز کچھ نہیں کہا، یقیناً یہ ایک غریب اور بحرانی کیفیت میں مبتلا ہیں لیکن کبھی ان ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو ‘بے دخل’ کرنے کا نہیں کہا۔

مزیدپڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل کرنے کیلئے مہم

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹوئٹ کے جواب میں ریپبلکن کی کانگریس وویمن الیانا روس لیھٹنن نے ٹوئٹ کیا کہ ‘وائٹ ہاؤس میں ایسی نازیبا زبان کا استعمال کبھی نہیں ہوا اور ناہی بند کمرہ اجلاس میں کسی نے ایسا سنا‘۔

دوسری جانب برطانوی حکومت نے امریکا اور برطانیہ کے تعلقات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوام کے احتجاج کے پیش نظر امریکی صدر نے لندن میں نئے سفارت خانے کی عمارت کے افتتاح کے سلسلے میں برطانیہ کے دورے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کو امریکا کی جانب سے اکثر مسلم ممالک کے خلاف سفری پابندیوں اور حال ہی میں مسلمانوں کے خلاف ایک متنازع ویڈیو کو ری ٹوئٹ کرنے پر برطانیہ میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

لندن کے میئر صادق خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 'لندن کے کئی شہریوں نے یہ واضح کردیا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو یہاں خوش آمدید نہیں کہیں گے جیسا کہ وہ ایک تقسیم کا ایجنڈا آگے بڑھا رہے ہیں'۔

صادق خان کا کہنا تھا کہ 'ایسا لگتا ہے کہ بالآخر ان کو پیغام مل گیا ہے'۔


یہ خبر 15 جنوری 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں