ایک صدی بعد بیلجیم میں پہلی بار بھیڑئیے کی آمد

16 جنوری 2018
یورپ بھر میں اندازا 13 ہزار بھیڑئیے موجود ہیں—فوٹو: اے ایف پی
یورپ بھر میں اندازا 13 ہزار بھیڑئیے موجود ہیں—فوٹو: اے ایف پی

یورپی ملک بیلجیم میں قریبا 100 سال بعد پہلی بار ایک بھیڑئیے کو دیکھا گیا، جو براعظم کے کسی دوسرے ملک سے سفر کرکے یہاں پہنچا۔

اس سے قبل اگرچہ 2011 میں یہ چہ مگوئیاں کی گئیں تھیں کہ ممکنہ طور پر بھیڑئیے نے بیلجیم کا دورہ کیا ہے، تاہم بعد ازاں ایسی خبر کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ بھیڑئیوں کو عالمی ادارہ ماحولیات اور عالمی ادارہ قدرتی وسائل سمیت جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں حالیہ برسوں میں شدید خطروں سے دوچار قرار دے چکی ہیں۔

عالمی اداروں کی جانب سے اس بات کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ ماحولیاتی آلودگی اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث بھیڑئیوں کی نسل معدوم ہونے کے خدشات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ویجیٹیریئن بھیڑئیے

جانوروں کی عالمی تنظیموں کے مطابق دنیا بھر میں بھیڑئیے جہاں موسمی خرابیوں کی وجہ سے مر رہے ہیں، وہیں ان کا غیر قانونی شکار بھی کیا جاتا ہے۔

’انٹرنیشنل وولف سینٹر‘ (آئی ڈبلیو سی) کے مطابق یورپ بھر میں تقریبا 13 ہزار بھیڑئیے موجود ہیں۔

بھیڑئیے زیادہ تر ٹولیوں کی شکل میں رہتے ہیں، جب کہ وہ تنہائی میں سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں، تاہم بیلجیم میں ایک بھیڑئیے کو اکیلا دیکھا گیا۔

برطانوی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کے مطابق بیلجیم میں دیکھا جانے والا بھیڑیا جرمنی سے ہوتا ہوا، نیدرلینڈ کے راستے بیلجیم میں داخل ہوا۔

رپورٹ کے مطابق اسی بھیڑئیے کو نیدرلینڈ میں کرسمس کے موقع پر دیکھا گیا، جب کہ اس نے گزشتہ 10 دن کے اندر 310 میل کا سفر طے کیا۔

جس بھیڑئیے کو بیلجیم میں دیکھا گیا، اسے ایک خاص قسم کا الیکٹرک ڈٹیکٹر پہنا ہوا تھا، جس کی مدد سے اسے رواں ماہ شمالی بیلجیم کے علاقے فلینڈرز میں ڈٹیکٹ کرکے دیکھا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں