یورپی ملک ڈنمارک کی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ ان ایک ہزار سے زائد افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، جنہوں نے 15 سال سے کم عمر بچوں کی نازیبا ویڈیو کو فیس بک کے ذریعے عام کیا۔

ڈنمارک کے نشریاتی ادارے ’دی لوکل ڈاٹ ڈی کے‘ کے مطابق پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ابتدائی طور پر بچوں کی نازیبا ویڈیو کم عمر اور نوجوان افراد نے فیس بک میسینجر کے ذریعے شیئر کی۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ویڈیو کو عام کرنے والے تمام افراد پولیس کی تحقیقات میں ہیں، کیوں کہ انہوں نے ممکنہ طور پر ’چائلڈ پورنوگرافی‘ کے قوانین کو توڑا۔

ڈینش نیشنل پولیس کے مطابق جس ویڈیو اور جن تصاویرکوشیئر کیا گیا، وہ ان بچوں کی ویڈیوز تھیں جن کی عمر 15 سال سے بھی کم تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سوئیڈن: 'گینگ ریپ' کی لائیو ویڈیو پر 3 افراد گرفتار

معاملے کی تحقیقات کرنے والے نارتھ زیلینڈ کے پولیس چیف نے کہا کہ یہ بہت بڑا اور انتہائی الجھا ہوا مقدمہ ہے، جس کی تفتیس کے لیے بہت وقت درکار ہوگا، کیوں کہ اس میں سیکڑوں مشتبہ افراد ہیں، جن سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی ویڈیوز اور تصاویر کی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیر کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، پولیس اس معاملے کے ذمہ داران سے سختی سے نمٹے گی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اب اس ویڈیو کو شیئر کرنے والے تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ ڈنمارک پولیس کو اس معاملے کی خبر اس وقت ہوئی جب انہیں اوریورپین پولیس ایجنسی (یوروپول) کو امریکی حکام نے معلومات بھیجی، جب کہ امریکی عہدیداروں کو فیس بک انتظامیہ نے مطلع کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پرتشدد ویڈیوز کیلئے فیس بک کی پالیسی کیا؟

فیس بک کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ڈنمارک میں 18 سال کی عمر کے لڑکوں کی ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، تاہم بعد میں تحقیق سے پتہ چلا کہ ان بچوں کی عمریں 15 سال سے کم ہیں۔

ڈنمارک میں ایک ہزار سے زائد افراد نے یہ 2017 کے موسم خزاں میں شیئر کی تھی۔

فیس بک نے پولیس کو ان تمام افراد کی معلومات بھی فراہم کی، جنہوں نے یہ ویڈیو شیئر کی، جس کے بعد پولیس نے تمام افراد سے تحقیقات کا آغاز کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں