بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری نے علیحدگی پسند اور قوم پرست سیاست سے علیحدگی اور قومی دھارے کی سیاست میں شامل ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے اور پاکستان کے عوام کی خدمت کا یہی واحد راستہ ہے۔

سندھ کے ضلع بدین کے علاقے گولارچی میں اپنی برادری کے افراد سے خطاب کے بعد مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گزین مری کا کہنا تھا کہ وہ کسی جماعت میں باقاعدہ شمولیت سے قبل ملک کے مختلف علاقوں میں موجود برادری اور ان کے حامی افراد سے ملاقات کریں گے۔

عدالتوں میں چلنے والے مقدمات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انھیں انصاف کی امید ہے کیونکہ یہ مقدمات سیاسی بیناد پر بنائے گئے تھے۔

خیال رہے کہ 16 نومبر 2017 کو کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کے قتل کیس میں سابق صوبائی وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

تاہم کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 29 نومبر 2017 کو ضمانت منظور پر کرتے ہوئے رہا کردیا تھا جہاں وہ دہشت گردوں کے ساتھ مبینہ تعلق کے سلسلے میں گرفتار اور سبی جیل میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں:دہشت گردوں سے رابطہ کیس: گزین مری کی ضمانت منظور، جیل سے رہا

گزین مری کو پہلے ہی سیشن کورٹ کی جانب سے بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج نواز مری کے قتل الزام میں ضمانت منظور کی گئی تھی۔

قبل ازیں اکتوبر میں کئی برس کی خود ساختہ جلا وطنی کے بعد وطن واپس لوٹنے والے گزین مری کو پولیس نے کوئٹہ کے ایئر پورٹ پر ہی گرفتار کرلیا تھا۔

خیال رہے کہ جسٹس نواز مری کو بلوچستان ہائی کورٹ کے قریب 7 جنوری 2000 کو قتل کر دیا گیا تھا جس میں نواب زادہ گزین مری اور دیگر افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:گزین مری دبئی سے کوئٹہ پہنچنے پر گرفتار

بلوچستان میں بننے والی نئی حکومت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قلیل مدت کے باعث یہ حکومت عوام کی توقعات کو پوری نہیں کرپائے گی۔

انھوں نے بلوچستان میں پنجابی اور سندھی بولنے والے افراد کی ہلاکتوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

گزین مری نے پاک-چین اقتصادری راہداری (سی پیک) ک حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں بلاتفریق خوش حالی لائے گا تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ اگر چھوٹے صوبوں کو ان منصوبوں سے فائدہ نہ ہوا تو اس رویے پر ہر طرف سے آوازیں اٹھیں گی۔

'پرامن بلوچوں سے مذاکرات کیے جائیں'

گزین مری نے حکام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ظالم حکمران جنرل پرویز مشرف کے دورمیں پہاڑیوں کی چوٹیوں پر جانے کے لیے مجبور کیے گئے پرامن بلوچوں سے مذاکرات کیے جائیں۔

سابق صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو یقین دلانے کی ضرورت ہے کہ وہ ہتھیار اٹھا کر محاذ آرائی کی سیاست سے دور ہوسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ زبردستی طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے مسائل پر توجہ دینا چاہیے جو بہت اہم معاملہ ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی برادری کی جانب سے ریاستی ایجنسیوں کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

گزین مری نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ تمام بلوچ محب وطن ہیں اور وہ برابر کے حقوق چاہتے ہیں۔

انھوں نے اپنی برادری کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دیں تاکہ وہ اچھے اور ذمہ دار پاکستانی بن سکیں۔

خیال رہے کہ گزین مری وطن واپسی کے بعد سندھ میں اپنی برادری سے پہلی مرتبہ خطاب کرررہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں