کراچی میں سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کے قافلے پر حملہ ہوا جبکہ جوابی فائرنگ میں 2 حملہ آور ہلاک ہوگئے۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اپنے بکتر بند گاڑی میں قافلے کے ساتھ دفتر سے گھر جارہے تھے کہ سپر ہائی وے لنک روڈ پر بکتر بند سے خودکش حملہ آور ٹکرایا اور اس کے زمین پر گرتے ہی زوردار دھماکا ہوا۔

دھماکے کے بعد خودکش حملہ آور کے دیگر ساتھیوں نے فائرنگ بھی کی۔

راؤ انوار کے محافظوں کی جوابی فائرنگ سے 2 دہشت گرد مارے گئے جبکہ دیگر تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوئے۔

پولیس کے مطابق حملے میں 4 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

حملے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے فرار دہشت گردوں کی تلاش کے لیے اطراف کے علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن کیا۔

پولیس نے جوابی کارروائی میں مارے گئے دہشت گردوں کا اسلحہ قبضے میں لے کر لاشوں کو جناح ہسپتال منتقل کر دیا۔

وزیر داخلہ سندھ سہیل انور خان سیال نے راؤ انوار پر خودکش حملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ایس پی راؤ انوار کے قافلے پر حملہ

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) ونگ کے انچارج راجہ عمر خطاب نے کہا کہ راؤ انوار کی جس گاڑ ی کو نشانا بنایا گیا اس کے اطراف سے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایسا ہوا کہ خودکش حملہ آور کے اعضاء دھماکے کے بعد جسم سے جدا نہیں ہوئے۔

واضح رہے کہ مئی 2015 میں بھی راؤ انوار کے قافلے پر دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا تاہم وہ اس میں محفوظ رہے، جبکہ جوابی کارروائی میں 5 حملہ آور مارے گئے۔

پولیس کے مطابق راؤ انوار پر حملہ کرنے والے ملزمان سفید گاڑی اور موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

یاد رہے کہ راؤ انوار کراچی میں متعدد بار ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جن میں کئی افراد مارے گئے جبکہ ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی، یہی وجہ ہے کہ انہیں 'انکاؤنٹر اسپیشلسٹ' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں