اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت چاہتی ہے کہ عالمی طاقتیں پاکستان پر دباؤ بڑھائیں۔

نکی ہیلی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 14 رکنی وفد کے ساتھ کابل میں افغان اعلیٰ حکام سے مذاکرات میں شامل تھیں جہاں حکومت دہائیوں سے جاری شورش کے خاتمے کے لیے طالبان سے امن مذاکرات کی تیاری کررہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں کابل کے دورے کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'وہ مطمئن ہیں کہ طالبان مذاکرات کے لیے ٹیبل پر آئیں گے'۔

امریکی سفیر نے کہا کہ 'انھوں نے اتفاق رائے کے لیے ہمیں کہا ہے کہ ٹیبل پر آنے اور اپنے رویے کو تبدیل کرنے کے لیے پاکستان پر مزید دباؤ ڈالیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت استحکام کی جانب کامیابی سے گامزن ہے اور ان اقدامات کو جاری رکھنے کے لیے جب دس قدم آگے بڑھاتے ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ وہ پیچھے چلے جاتے ہیں اور جب تک وہ پاکستان میں دہشت گردی کو تحفظ دیتے ہیں تو افغان خود کو مسلسل غیرمحفوظ تصور کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:افغان حکام کی استنبول میں طالبان سے ملاقات

ہیلی نے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے حوالے سے اقدامات کی وضاحت نہیں کی لیکن کونسل کے پاس پابندیوں کا اختیار ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان کی جانب سے پاکستان پر اکثر و بیشتر دہشت گردوں سے تعاون کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں تاہم پاکستان مسلسل ان الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی 900 ملین ڈالر کی فوجی امداد کویہ کہتے ہوئے معطل کردیا ہے کہ وہ افغان طالبان اور حقانی جنگجو گروپ کے لیے تسلی بخش کارروائی نہیں کررہا ہے۔

نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے سلامتی کونسل کے وفد سے منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ کے حوالے سے بھی مدد کی درخواست کی ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2010 کے بعد پہلی مرتبہ افغانستان کا دورہ کیا ہے جہاں افغان حکومت اگلے مہینے مسلح گروہوں کے ساتھ اتفاق رائے کے حوالے سے اپنی حکمت عملی پر ایک کانفرنس کا انعقاد کرنے جارہی ہے۔

سلامتی کونسل کے وفد کی سربراہی کرنے والے قازقستان کے سفیر قیرات عمروف کا کہنا تھا کہ پارلیمانی انتخابات رواں سال ضرور ہونے چاہیے جو شفاف بھی ہو تاکہ حکومت کی ساکھ یقنی ہو اور مزید عدم استحکام سے بچا جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں