سرمئی اولمپکس: شمالی کوریا، جنوبی کوریامتحدہ پرچم تلے مارچ پر متفق

18 جنوری 2018
سرمئی اولمپکس کے مقابلے جنوبی کوریا میں ہوں گے—فوٹو:اے ایف پی
سرمئی اولمپکس کے مقابلے جنوبی کوریا میں ہوں گے—فوٹو:اے ایف پی

جنوبی کوریا اور شمالی کوریا سرمئی اولمپکس میں ایک ہی 'متحدہ پرچم' تلے مارچ کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔

انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے یونییفکیشن کے وزیر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے سرحدی گاؤں پنمنجوم میں ہونے والے مذاکرات میں معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیونچینگ میں ہونے والی تقریب میں دونوں ممالک کے ایتھلیٹس ایک ساتھ ان کے خطے کو نمایاں کرنے والے 'متحدہ پرچم' تلے مارچ کریں گے۔

کوریائی ممالک کے اس اقدام کے لیے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی منظوری کی ضرورت ہے جس سے رواں ہفتے مشاورت کی جائے گی۔

دونوں ممالک کے درمیان ویمن آئس ہاکی کی ٹیم کو مشترکہ طور پر میدان میں اتارنے پر بھی اتفاق ہوگیا ہے جو خطے میں تاریخ رقم کرے گا۔

خیال رہے کہ اولمپکس کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہوگا جب کوریا کی متحدہ ٹیم کسی کھیل میں نظر آئے گی۔

قبل ازیں شمالی کوریا کی جانب سے 230 افراد پر مشتمل چیئرنگ اسکواڈ بھیجوانے کا اعلان کیا گیا تھا جن کی جنوبی کوریا میں آمد 25 جنوری سے شروع ہوگی۔

مزید پڑھیں:شمالی کوریا کااولمپک کے لیے اپنی ٹیم جنوبی کوریا بھیجنے کا اعلان

خیال رہے دس جنوری کو دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں شمالی کوریا نے اپنی ٹیم کو سرمئی اولمپک میں شرکت کے لیے بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

مذاکرات کے دوران دونوں ممالک نے فروری 2016 سے منقطع عسکری مذکرات کو ملٹری ہاٹ لائن میں بحال کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا تھا۔

یاد رہے کہ شمالی کوریا نے 1998 میں جنوبی کوریا میں منعقدہ سرمئی گیمز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو نہیں بھیجا تھا تاہم اس مرتبہ اولمپک انتظامیہ اور سول حکومت ہمسائیہ ملک کو اگلے ماہ شروع ہونے والے 'پیس اولمپکس' گیمز میں شریک دیکھنا چاہتی تھی۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جون ان کی جانب سے نئے سال کے پہلے خطاب سے قبل اپنی ٹیم کو ان گیمز میں شرکت کے لیے بھیجنے کے حوالے سے کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ 'شمالی کوریا اپنے قومی اولمپک کمیٹی کے وفد سمیت ایتھلیٹس، چیئرلیڈرز، آرٹسٹ، تماشائی، تائیکوانڈو کی ایک ٹیم اور پریس کے وفد کو ہمسائیہ ملک بھیجے گا جبکہ جنوبی کوریا اس ٹیم کو تمام ضروری سہولیات اور مراعات فراہم کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں