اسلام آباد: امریکا نے پاکستان کو آگاہ کیا ہے کہ سیکیورٹی امداد کی بندش کے باوجود فوجی تربیت سے متعلق امداد جاری رہے گی۔

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے اجلاس میں بتایا کہ امریکا اپنی بین الاقوامی فوجی تعلیم اور تربیت (آئی ایم ای ٹی) سمیت اپنے قومی مفاد کی حمایت کرنے والوں کی مالی امداد جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ آئی ایم ای ٹی پروگرام جو فوجی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھتا ہے، کا مقصد امریکی فوجیوں اور امداد حاصل کرنے والے فوجیوں کے درمیان مسقبل میں ایک اتحاد قائم کرنا ہے اور اس پروگرام کے تحت 15 برس میں پاک فوج کے افسران کو 5 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی امداد کے ذریعے امریکا میں تربیت دی گئی اور موجودہ سال کے لیے اس کی رقم 40 لاکھ ڈالر مختص کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کسی صورت قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، وزیرخارجہ

اگرچہ آئی ایم ای ٹی جاری رہے گا لیکن امریکا کی جانب سے ان پروگرامز کے تحت فراہم کی جانے والی امداد روک دی گئی ہے، خاص طور پر غیر ملکی فوجی سرمایہ کاری (ایف ایم ایف)، جو پاکستان کے لیے زیادہ اہمیت کی حامل ہے، تاہم ایف ایم ایف کے وصول کنندگان اس پروگرام کے تحت فنڈز کا استعمال کرسکتے ہیں، جو امریکا کی جانب سے دفاعی ہارڈویئر کی خریداری کے لیے ہے۔

اجلاس کے دوران وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات ابھی اچھے نہیں لیکن امریکا کے ساتھ تعلقات میں توازن چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکی سیاسی و فوجی قیادت کو بتا دیا ہے کہ امریکا اپنی ناکامی کا الزام پاکستان کو نہ دے، ہمیں کوئی امداد نہیں چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ تعلقات میں توازن چاہتے ہیں لیکن پاکستان کسی صورت قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

دہشت گردی سے متعلق فتوے کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ریاست جہاد یا جہادی تنظیموں کو قومی دھارے میں نہیں لا رہی بلکہ خود کش حملہ یہاں ہو یا چاند پر وہ حرام ہے تو حرام ہے اور جو بھی جہادی تنظیم پاکستان سے کہیں بھی کام کرے گی وہ فتوے کے تحت غلط ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا، افغانستان کا مسئلہ حل نہیں کرنا چاہتا اور وہاں رہنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور افغانستان سے مسلسل الزامات ناقابل قبول ہیں حالانکہ افغانستان میں برسوں جنگ کے باوجود امریکا کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکا لیکن پاکستان اپنی عالمی ذمہ داریوں کو احسن انداز سے نبھا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کے ساتھ تعلقات جاری رکھے گا، تہمینہ جنجوعہ

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ خبریں ہیں کہ قطر سے افغان طالبان پاکستان آئے ہیں لیکن حکومتی سطح پر اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں آئی۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ صوفی محمد کو رہا اور مسعود اظہر کو تحفظ دیا جا رہا ہے جبکہ فتویٰ کہتا ہے کہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کرے گی لیکن فتویٰ یہاں خاموش ہے کہ جہادی تنظیمیں سرحد پار ایسا کیوں کرتی ہیں۔

خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ فتویٰ جامع طور پر ریاست کی ذمہ داری کو واضح کرتا ہے جو بھی جہادی تنظیم پاکستان سے کہیں بھی کام کرے وہ فتویٰ کے تحت غلط ہے جبکہ خود کش حملہ یہاں ہو، چاند پر یا کہیں بھی وہ حرام ہے تو حرام ہے۔


یہ خبر 18 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں