گوادر: پاکستان نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ الزامات لگانے کے بجائے ملک میں موجود 30 لاکھ افغان پناہ گزین کی قابلِ عزت واپسی کے لیے امدادی پیکج فراہم کرے۔

وفاقی وزیر داخلہ اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ‘پاکستان سے یہ امید نہ رکھی جائے کہ حکام 30 لاکھ افغان مہاجرین کا جائزہ لے کر یہ بتائیں کہ ان میں سے کون امن پسند ہے اور کون دہشت گردی میں ملوث ہے’۔

انہوں نے واضح کیا کہ جب مہاجرین اپنے ملک واپس لوٹ جائیں گے تو پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گرد کی عدم موجودگی کی ضمانت دے سکتا ہے۔

یہ پڑھین: مفت بجلی دینے کی شرط پر گوادر میں توانائی منصوبے کی اجازت

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ امریکا نے سرحد پار جنگ کے بعد پاکستان کو مشکلات کی دلدل میں دھکیل دیا لیکن اب واشنگٹن کو الزامات پر مشتمل کھیل کھیلنے سے بہتر ہے کہ اپنی ذمہ داری کا بوجھ اٹھائے اور 30 لاکھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے ’امدادی پیکج‘ کا اعلان کرے۔

انہوں کہا کہ اگر پاکستان اور امریکا ایک دوسرے پر الزامات لگاتے رہے تو اس کا فائدہ دہشت گرد اٹھا سکتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکا، بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ سے پریشان نہیں ہونا چاہیے تاہم ہمارے پاس بھی خارجہ پالیسی پر مبنی دیگر مواقع موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں تمام داخلی مسائل ختم کرنے ہوں گے اور سیاسی استحکام کو یقینی بنانا ہوگا، محاذ آرائی میں الجھے بغیر صرف امن اور استحکام ہی ہمیں ترقی کی سمت لے جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر کے ماہی گیر پریشان کیوں ہیں؟

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو سبوتاژ کرنے کے لیے بعض پڑوسی ممالک مذموم سازشیں کررہے ہیں وہ پاکستان کی اس جغفرافیائی حیثیت سے خوش نظر نہیں آتے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ تنگ نظری کا راستہ ترک کرے کیونکہ سی پیک پورے خطے کے لیے فائدے مند ہے۔

وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی نے کہا ہے کہ گوادر بزنس سینٹر کا قیام 6 ماہ کے مختصر عرصے میں ہوا تاہم گوادر میں تعمیرات کے پہلے مرحلے میں تقریباً 4 ارب ڈالر کی خطیر رقم سے بنیادی ڈھانچے سمیت ’فری اقتصادی زون‘ کی تکمیل ممکن ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چین گوادر میں مختلف ترقیاتی منصوبوں پر مجموعی طور پر 46 ارب ڈالر خرچ کرے گا تاہم اب تک صرف 80 کروڑ خرچ کیے ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے میں 3 سے 4 ارب ڈالر کی خطیر رقم منصوبوں پر خرچ ہو گی جس میں وفاقی اور بلوچستان حکومت سمیت دونوں ملکوں کے نجی ادارے بھی شامل ہوں گے اور بعدِ ازاں گوادر سی پیک منصوبے کے گیٹ وے میں تبدیل ہو جائے گا۔

مزید پڑھین: گوادر میں سی پیک کے تحت ایمرجنسی ہسپتال کا افتتاح

اس موقع پر گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستن خان نے کہا کہ چین گوادر پر توانائی، ٹرانسپورٹ اور انڈسٹریل سیکڑ کی تعمیرات پر 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جبکہ 2013 میں ساڑھے تین ارب کے مقامی اخراجات میں نمایاں اضافہ 36 ارب ہوگیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علاقے کو یومیہ 6 ملین گیلن پانی درکار ہے جبکہ دو چھوٹے ڈیمز سے 2.7 ملین گیلن پانی کی فراہمی ہورہی ہے تاہم ضرورت کا حجم مستقبل میں یومیہ 12 ملین گلین پانی ہوگا جس کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اضافی اقدامات عمل میں لائے جائیں گے جس سے یومیہ 10 ملین گلین پانی میسر ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ 2 ہزار مقامی اور 5 سو چینی ورکرز گوادر پر کام کررہے ہیں، فری اقتصادی زون کا رقبہ 22 سو ایکڑ پر محیط ہوگا جس میں پانچ انڈسٹریز (اسٹیل، آٹوموبائل، مرین، مچھلی اور تیل) کو اپنے یونٹ لگانے کی اجازت دیدی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینک، انشورنس کمپنیاں، انڈسٹریل کمپلیکس اور تجارت کے حامل کمپنیوں سے 3 سو درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔


یہ خبر 20 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں