حب: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان کے عوام سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میں ہاتھ جوڑتا ہوں کے غیروں کی بندوق کے لیے اپنے کندھے استعمال نہ ہونے دیں، بندوق صرف جان لے سکتی ہے جان دے نہیں سکتی۔

بلوچستان کے علاقے حب میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین کو اس وقت بین الاقوامی طاقتوں نے سازشوں کا گڑھ بنایا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بلوچستان میں ’غیروں‘ نے بلوچ عوام کے ساتھ ناانصافیاں کیں جبکہ تعلیم اور صحت سے محروم رکھ کر ترقی نہیں کرنے دی گئی۔

انہوں کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کی پسماندگی میں غیروں کے ساتھ ساتھ اپنوں کا بھی کردار ہے جس میں غیروں کی بندوق کے لیے اپنوں کا کندھا استعمال ہوا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کام ہونے کے باوجود مسائل ہیں، بلاول کا اعتراف

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آمروں کی حکومتوں نے بھی بلوچ عوام کو بہت دکھ دیے اور اس صوبے کو ہمیشہ محروم رکھا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں موجود حکومتوں نے ہمیشہ بلوچستان کو ترقی سے محروم رکھا اور اسے کالونی سمجھا جبکہ قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان آج غیر یقینی کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سابق آمر نے نفرت کی آگ بھڑکائی تھی لیکن سابق صدر آصف علی زرداری نے بلوچ عوام سے معافی مانگی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا آمروں کے اقدامات سے لینا دینا نہیں تھا لیکن پھر بھی عوام سے معافی مانگی اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا جائے گا جو کر کے دکھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر بھٹو کو پرویز مشرف نے قتل کروایا، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’بلوچستان والو! آپ کے اور میرے دکھ، سکھ ایک جیسے ہیں، آپ کے لوگ قتل، اغوا ہوتے رہے، ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا‘۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ محرومیاں تب پیدا ہوتی ہیں جب صوبوں کو کالونی سمجھا جاتا ہے اور ماضی میں سندھ، بلوچستان، جنوبی بنجاب اور فاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو کالونی سمجھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کو خون میں ڈوبا ہوا اور آگ سے جلتا ہوا بلوچستان ملا تھا جہاں پی پی پی حکومت نے امن قائم کر کے دکھایا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ جو کام گزشتہ 6 دہائیوں میں بلوچستان نہ ہوا تھا وہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2 سال میں کردیا تھا اور اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو خودمختاری دی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’پی پی پی کی حکومت میں بلوچستان میں ہزاری برادری پر انسانیت سوز حملہ کیا گیا تو کوتاہی نظر آنے کی صورت میں پیپلز پارٹی نے اپنی ہی حکومت برطرف کردی تھی لیکن ماڈل ٹاؤن، آرمی پبلک اسکول پشاور اور کوئٹہ میں وکلاء برادری پر ہونے والے حملے کے بعد ان صوبوں کی حکومتوں پر کوئی فرق نہیں پڑا‘۔

مزید پڑھیں: ’بینظیر بھٹو کا قاتل افغانستان میں موجود ہے‘

پاک چین اقتصادری راہداری (سی پیک) کا ذکر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام جانتے ہیں کہ سی پیک کا منصوبہ کس نے شروع کیا اور اب کون اس منصوبے کو اپنے نام سے منصوب کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی کی ہی حکومت تھی جس نے چین کے ساتھ تعاون کا ہاتھ بڑھایا اور سی پیک کا منصوبہ شروع کیا لیکن اب مسلم لیگ (ن) نے اس پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے سوال کیا کہ انہوں نے بلوچستان میں کیا ترقیاتی کرائے؟۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے بلوچستان حکومت کو ٹھیکے پر دے دیا، اور صوبے میں تین مرتبہ وزیراعلیٰ تبدیل ہوگئے اور آخری وزیراعلیٰ کی برطرفی کا ذمہ دار پیپلز پارٹی کو ٹہرایا گیا لیکن پارٹی کا کوئی بھی ممبر اسمبلی اس سازش میں شامل نہیں تھا۔

تبصرے (2) بند ہیں

AMIR NAWAZ Jan 20, 2018 07:14pm
bohat umda
عمران Jan 21, 2018 03:23am
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بلوچستان میں ’غیروں‘ نے بلوچ عوام کے ساتھ ناانصافیاں کیں جبکہ تعلیم اور صحت سے محروم رکھ کر ترقی نہیں کرنے دی گئی۔ وہ غیر کوئی اور نہیں آپ کے نانا تھے-