پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما نفیسہ شاہ نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مسلسل سازش کے الزام کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سازش کوئی ادارہ یا سیاسی جماعت نہیں، بلکہ خود ان کی اپنی جماعت کے لوگ کررہے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف پاناما لیکس کے انکشاف کے بعد سے مسلسل سازشوں کی باتیں کررہے ہیں، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کے آغاز میں خود کئی سیاستدانوں کے خلاف سازش کرکے اقتدار حاصل کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'سازشوں کے ماہر یہ خود ہیں اور اس وقت جو سازش ہو بھی رہی ہے تو وہ مسلم لیگ (ن) کے اپنے لوگ ہی کررہے ہیں، جس کی ایک واضح مثال حال ہی میں سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے درمیان سامنے آنے والے اختلافات ہیں'۔

مزید پڑھیں: سازشیوں کی بٹیلین عوام سے شکست کھا گئی، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ چند ماہ قبل جب سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا تو یہ خبریں بھی سامنے آئیں تھیں کہ شاید وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف خود اپنے بڑے بھائی کے خلاف سازش میں مصروف ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز بھی ہری پور میں ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے جلسے میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ایک مرتبہ پھر سازش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں سازشیوں کی پوری بٹالین جمع ہوئی، جو عوام سے شکست کھا گئی اور ان کا جلسہ ناکام ہوگیا۔

لاہور کا جلسہ کوئی سیاسی اتحاد نہیں تھا

پی پی رہنما نے لاہور میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد صرف سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف دلوانا تھا اور اسی وجہ سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقاتیں کیں۔

نفیسہ شاہ نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ حالیہ جلسہ کسی انتخابی اتحاد کا نتیجہ تھا اور جہاں تک وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے استعفے کے مطالبے کی بات ہے تو اس کی وجہ کل جماعتی کانفرنس میں مشترکہ طور پر سب اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے طاہرالقادری کی تحریک کی حمایت کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے پہلے بھی یہ مطالبہ کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے، کیونکہ ناصرف ہم نے، بلکہ پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح سے ماڈل ٹاؤن میں معصوم لوگوں پر گولیاں برسائیں گئیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ابھی بھی یہ نہیں کررہے کہ اس واقعے میں صرف شہباز شریف ہی ذمہ دار ہیں، بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کم از کم اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر اس سارے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کروائیں اور یہی بات پاناما لیکس کے انکشاف کے بعد نواز شریف سے کہی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحریک کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں'

واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے جسٹس باقر نجفی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد پنجاب حکومت کے خلاف پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کی جانب سے اعلان کیے گئے مشترکہ احتجاجی جلسہ لاہور میں مال روڑ میں ہوا۔

اس جلسے کا اعلان پاکستان عوامی تحریک، پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سیمت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں کیا تھا، جس کا مقصد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف دیلانا تھا۔

یہ اعلان وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون کو 7 جنوری تک استعفیٰ دینے کی ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد سامنے آیا تھا۔

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں