حیدر آباد: شوگر ملز مالکان اور کاشتکاروں کے نمائندوں کے مابین گنے کی قمیت پر جاری تنازع حل کرنے کے لیے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہونے میں ناکام رہے۔

مذکورہ مذاکراتی اجلاس کراچی میں 19 جنوری کو صوبائی وزیر زراعت سہل انور سیال کی صدارت میں ہوا، جس میں سندھ شوگر ملز مالکان اور کاشتکاروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

یہ پڑھیں: گنے کی قیمت سے متعلق کیس: ’لگتا ہے سندھ حکومت مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتی‘

دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کا آخری دور پیر (22 جنوری) کو ہو گا جس کے تنائج سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) کو جمع کرائے جائیں گے۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد مذاکراتی اجلاس طے پایا تھا۔

سندھ میں رواں برس گنے کی قیمت پر تنازع اس وقت بحران کی صورت اختیار کر گیا جب پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے شوگر فیکٹری کنٹرول ایکٹ 1950 کے تحت قدرے تاخیر سے 5 دسمبر 2017 کو نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں گنے کی فی من قیمت 182 روپے طے کی تھی جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے قیمتوں کا تعین ماہ نومبر میں ہی ہوجانا چاہیے تھا۔

شوگر ملز مالکان نے گنے کی قیمت کا تعین ہونے سے قبل ہی شور شربا شروع کردیا تھا کہ وہ کاشتکاروں کو 102 من گنے کی قیمت سے زیادہ ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس کی 35 شوگر ملز کے مقابلے میں رواں برس 32 شو گر ملز 2 کروڑ 20 لاکھ ٹن گنے کی کریشنگ کریں گی۔

مزید پڑھیں: میرپور خاص: احتجاج کے دوران کسان کی خود سوزی کی کوشش

واضح رہے کہ سبسڈی کے حوالے سے وفاقی حکومت کے علاوہ سندھ حکومت نے بھی سندھ شوگر ملز مالکان کو 9 روپے 30 پیسے فی کلو سبسڈی دی ہے۔

میرپورخاص شوگر ملز اور دیگر نے گنے کی قیمت سے متعلق 5 دسمبر والے نوٹیفکیشن کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، عدالت نے 21 دسمبر کو فیصلہ سنایا کہ شوگرملز مالکان 172 روپے فی من کے حساب سے کاشتکاروں کو ادا کریں گے اور 10 روپے فی من کے حساب سے عدالت میں جمع کرائیں گے۔

عدالت کے فیصلے کے برخلاف شوگر ملز مالکان نے موقف اختیار کیا کہ وہ کاشتکاروں کو فی من 130 روپے سے زائد ادا نہیں کریں گے۔

اس ضمن میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ شوگر ملز مالکان کاشتکاروں کو گنے کی مد میں فی من 130 روپے ادا کررہے ہیں جبکہ نوٹیفیکشن 182 روپے کا ہے تاہم متعدد کاشتکاروں نے شوگر ملز مالکان کو گنے کی فراہمی شروع کردی ہے جبکہ گنے کی قمیت کے حوالے سے دونوں فریقین سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول چورنگی پر گنے کے کاشتکاروں پر پولیس کا بدترین لاٹھی چارج

سندھ چیمبر آف ایگرکلچر (ایس سی اے) کے رکن نبی بخش کے مطابق گنے کی قیمت ممکنہ طور پر 172 روپے فی من مقرر ہو سکتی ہے۔

سندھ آباد بورڈ کے نائب صدر محمود نواز شاہ نے کہا کہ درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاشتکاروں کو گنے کی قیمت پر تنازع سے بڑا مالی نقصان پہنچا ہے۔


یہ خبر 21 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں