اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے) نے ایک ارب 20 کروڑ روپے کے سالانہ نقصان کے بعد اسلام آباد سے نیویارک کی پروازوں کا روٹ معطل کردیا۔

اس بات کا انکشاف گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوال و جواب کے موقع پر اس وقت ہوا جب ایوی ایشن ڈویژن کے وزیر راجہ محمد جاوید اخلاص نے بتایا کہ امریکا کے لیے فلائٹس گزشتہ برس نومبر میں ایوی ایشن انڈسٹری کے عمل کو دیکھتے ہوئے بند کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنے روٹ کو مناسب کیا جبکہ نقصان والے روٹس کو بند اور قابل عمل روٹس پر اضافی پروازوں کو متعارف کرایا۔

مزید پڑھیں: 'پی آئی اے کے خسارے میں ہر ماہ 5 ارب 60 کروڑ کا اضافہ'

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ 5 سالوں کے درمیان پی آئی اے نے بھاری نقصان کے باعث اپنے 8 فلائٹس روٹس بند کیے، جس میں پاکستان-امریکا-پاکستان، پاکستان-بارسیلونا-پاکستان، پاکستان بریڈفورڈ-پاکستان، پاکستان ہانگ کانگ-بینگ کاک- پاکستان اور پاکستان – ایمسٹرڈیم- فرینکفرٹ- پاکستان شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ایوی ایشن ڈویژن نے بتایا کہ 31 دسمبر 2016 تک پی آئی اے 4538 ارب کے خسارے میں تھا جبکہ 2017 کے اکاؤنٹس کا ڈیٹا حتمی شکل دینے کے بعد بتایا جائے گا۔

ایوی ایشن ڈویژن کے مطابق بھاری نقصان کی کچھ وجوہات میں سے ایک 14-2013 میں فیول کی قیمتوں کا 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کرنا، جہازوں کی کمی، نیویگیش اور دیگر اخراجات کے ساتھ ساتھ پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ تھا۔

اس موقع پر ارکانِ اسمبلی نے پی آئی اے اسٹاف کو فری ٹکٹس دینے کے عمل پر اعتراض کیا، ساتھ ہی پبلک پروکیورمینٹ ریگولیٹری اتھارٹی اور پی آئی اے کے اندرونی طریقہ کار کے خلاف جرمنی کے میوزیم کو ایئربس اے 310 فروخت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: جہازوں کا معیار بہتر نہ ہونے پر پی آئی اے کا بین الاقوامی آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

تاہم راجہ محمد جاوید اخلاص نے اے 310 کی فروخت میں پی آئی اے حکام کے ملوث ہونے کے حوالے سے سوال کا جواب نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جرمنی سے تعلق رکھنے والے پی آئی اے کے سابق سی ای او برنڈ ہلڈربرانڈ کو تحقیقات کے بعد ہٹا دیا گیا تھا جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ بھی اس معاملے کے دیگر ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کر رہا ہے۔


یہ خبر 25 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں