اسلام آباد: نیشنل الیکڑک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کارکردگی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سال 2014 سے 2016 تک کے درمیانی عرصے میں کراچی الیکٹرک سمیت دیگر بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں (جینکوز) کی ناقص حکمت عملی سے 15 ارب بجلی یونٹس کا نقصان ہوا۔

پرفارمنس ایویلیویشن رپورٹ (پی ای آر) میں بتایا کہ جینکوز کی خراب ترسیلی نظام کی وجہ سے دو سال میں قومی خزانے کو 150 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔

یہ پڑھیں: ‘قومی خزانے پر بوجھ بننے والے پاور پلانٹس کو بند کیا جائے’

نیپرا کے مطابق ‘جینکوز میں حکومت کی کمزور عملداری، ناقص میڑیل، ترسیلی نظام کی غیر تسلی بخش مرمت، شیڈول کی کمی اور ناکافی تکنیکی مہارت اور نااہل انتظامیہ کے سبب نقصان ہوا’۔

جینکوز کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق بیان کردہ دو برسوں میں جی ٹی پی ایس کوٹھری، جی ٹی پی ایس فیصل آباد اور ایس پی ایس فیصل آباد میں گیس سے بجلی پیدا کرنے والے یونٹس اسٹینڈ بائی پر رہے جبکہ انہیں فعال کرکے بجلی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا تھا اور شہریوں کو سستی بجلی کی فراہمی ممکن تھی۔

یہ بھی پڑھیں: منگلہ ڈیم میں پانی کی شدید قلت کے باعث بجلی کی پیداوار بند

نیپرا نے بتایا کہ مذکورہ یونٹس بند ہونے کی وجہ سے 66 کروڑ 80 لاکھ یونٹس کی ترسیل متاثر ہوئی۔

نیپرا نے رپورٹ میں بتایا کہ جامشورو، مظفر آباد، فیصل آباد، نندی پور، گدو پر قائم جی ٹی پی ایس، سی سی پی پی اور ایس پی ایس کی جانب سے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی سے طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کی اور فعال کرنے کے دوران بھی مجموعمی طور پر 14 ارب 10 کروڑ 90 لاکھ یونٹ کی پیداوار میں ناکام رہے۔

نیپرا نے رپورٹ میں واضح کیا کہ پاور پلانٹس کو مقررہ حد سے زیادہ عرصے بند رکھا گیا جبکہ گدو پاور پلانٹ سے صرف 36 فیصد بجلی حاصل کی گئی۔

مزید پڑھیں: پن بجلی کی پیداوار میں نمایاں اضافہ

گدو اور نندی پاور پلانٹس بھی مقررہ ہدف کے حصول میں ناکام رہے، نندی پور پاور پلانٹ نے 16-2015 میں 71 فیصد بجلی پیدا کی جبکہ معاہدے کی رو سے اسے 82 فیصد بجلی پیدا کرنی تھی دوسری جانب گدو پاور پلانٹ نے اسی عرصے میں 65 فیصد بجلی پیدا کی۔

لاڑکانہ پاور اسٹیشن نے سال 16-2015 میں صرف 25 اور سال 15-2014 میں 26 فیصد بجلی پیدا کی، اس ضمن میں فیصل آباد جی ٹی پی ایس اور ایس پی ایس، کوٹری جی ٹی پی ایس اپنے ہدف کے قریب تر رہے لیکن بیشتر پلانٹس اسٹینڈ بائے پر تھے اور توانائی کو استعمال نہیں کیا۔

گدو، فیصل آباد اور لاڑکانہ پاور پلانٹس 2014 سے 2016 کے درمیان مجموعی طور پر 2 سے 22 فصید ہی کارکردگی کا مظاہرہ دیکھا سکے اور بیشتر وقت مذکورہ پلانٹس اسٹینڈ بائی یا آؤٹیج موڈ پر رہے۔


یہ خبر 25 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Jan 25, 2018 05:48pm
مہنگی بجلی کے پلانٹ فعال اور سستی بجلی کے بند رکھے گئے۔ تاکہ عوام کو فائدہ نہ ہو۔
Anar Jan 26, 2018 03:52am
zadari jaisay log mulk per hakumat kar jai to aap kiya tava-ko kar sakte hai. Kiya hamara mulk Dubai ban gaya hai.