سندھ حکومت نے سابق سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار احمد خان جو ڈیوٹی کے دوران 27 سالہ نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث پائے گئے تھے، کو معطل کردیا۔

چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری کے ساتھ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار احمد خان سابق ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ زون محمد الطاف سرور ملک کو معطل کردیا گیا۔

نوٹیفیکیشن میں لکھا تھا کہ مذکورہ پولیس افسران کے ہیڈ کوارٹرز کو ان کی معطلی کے دوران سینٹرل پولیس آفس، کراچی کو بنایا جائے گا اور دونوں افسران اپنی معطلی کے دوران اپنی تنخواہوں اور دیگر مراعات سے بھی محروم رہیں گے۔

مزید پڑھیں: راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے سندھ پولیس کو 72 گھنٹے کی مہلت

خیال رہے کہ انسپیکٹر جنرل (آئی جی سندھ) اے ڈی خواجہ کے اس حوالے سے تجویز کے کئی دنوں بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر انتظام سندھ حکومت کی جانب سے کئی بیانات دیے گئے تھے جس کے بعد بالآخر حکومت نے نوٹیفیکیشن جاری کیا۔

راؤ انوار اور ان کی ٹیم پر 13 جنوری کو ایک ’جعلی مقابلے‘ میں وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ محسود اور دیگر تین کے قتل کے الزامات ہیں۔

ابتدائی طور پر راؤ انوار نے بیان دیا تھا کہ مرنے والے افراد کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے ہے تاہم انویسٹی گیشن ٹیم کو ان کے اس دعوے پر کوئی ثبوت نہیں ملے تھے جس کے بعد اسے جعلی مقابلے کا نام دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک فرار کی خبریں بے بنیاد ہیں، راؤ انوار

بعد ازاں راؤ انوار نے رو پوش ہونے سے قبل ملک سے فرار ہونے کی کوشش بھی کی تھی جسے حکام کی جانب سے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی اس معاملے پر سو موٹو نوٹس لیا تھا جس کے بعد راؤ انوار ہفتے کے روز عدالت کی پہلی سماعت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں