فرینک فورڈ مین: جرمن کار ساز کمپنی کی جانب سے انسانوں اور بندروں کی صحت پر ڈیزل دھوئیں کے اثرات سے متعلق کیمیائی تجربات کرنے پر سخت عوامی اور حکومتی تنقید کا سامنا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ تجربات کی روشنی سے واضح ہوتا ہے کہ ڈیزل کا زہریلہ دھواں دمہ، عارضہ قلب اور پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بنتا ہے۔

یہ پڑھیں: ابے، اتنی بڑی گاڑی نظر نہیں آرہی کیا؟

دوسری جانب کیمیائی تجربات کے لیے انسانوں اور بندروں کو استعمال کرنے پر کارساز کمپنی کو دنیا بھر سے سرزنش کا سامنا ہے۔

جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل نے بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ‘تجربات کے لیے بندروں اور انسانوں کا استعمال اخلاقی اعتبار سے جائز نہیں سمجھا جا سکتا’۔

انجیلا میرکل کے ترجمان اسٹیفین سیبریٹ نے کہا کہ ‘اس معاملے پر عام لوگوں کا غصہ قابل فہم ہے’۔

جرمنی جریدے ‘اشٹٹ گارٹر سائٹنگ’ اور ‘زوڈ ڈوئچے سائٹنگ’ نے رپورٹ شائع کی کہ تحقیقی گروپ کو جرمن کار ساز اداروں فولکس ویگن، ڈائملر اور بی ایم ڈبلیو نے مشترکہ طور پر تشکیل دیا جس میں 25 صحت مند انسانوں کے ایک گروپ نے نائٹروجن آکسائیڈ سانس کے ذریعے اپنے اندر داخل کی اور مذکورہ تجربہ جرمن یونیورسٹی کے ہسپتال میں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسموگ کیا ہے اور اس سے بچنا کیسے ممکن؟

علاوہ ازیں امریکی اخبار نیورک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ بعض اداروں نے 2014 میں بندروں پر مذکورہ تجربات کیے تھے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا کہ سائنسدانوں نے 10 بندروں کو ایک چیمبر میں بند کر کے اس میں وی ڈبلیو بیٹل سے ڈیزیل کا دھواں چھوڑا اور خود کارٹون دیکھنے میں مصروف ہوگئے۔

کار ساز ادارے فولکس ویگن نے جانوروں پر کیمیائی تجربات پر معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ ‘کمپنی آئندہ کسی بھی سائنسی تجربے کے لیے جانوروں کا استعمال نہیں کرے گی’۔

مزید پڑھیں: کیا ہم آنے والی گرمی کے لیے تیار ہیں؟

ادھر جرمن حکومت نے خصوصی اجلاس طلب کرکے کار ساز کمپنی سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

واضح رہے کہ جرمنی میں ڈیزل سے چلنے والی تمام گاڑیوں پر پابندی متوقع ہے۔


یہ خبر 30 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں