مانسہرہ/مردان: صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ کے علاقے اچھریاں میں پولیس نے لڑکی کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔

متاثرہ لڑکی نے 29 جنوری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں انصاف چاہتی ہیں میری سہیلی بہانے سے مجھے اپنے گھر لے گئی تھی جہاں اس کے بھائی نے مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا اور جان سے مار دینے کی دھمکی دی’۔

مردان: آٹھ سال کی بچی کا ریپ، مبینہ ملزم گرفتار

ڈسٹرکٹ قونصلر اور والد کے ہمراہ پریس کانفرنس میں متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ اگرچہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے لیکن تاحال سخت نتائج کی دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

متاثرہ لڑکی کے والد نے روتے ہوئے کہا کہ ‘ملزم بااثر خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور دھمکیوں کے ساتھ ساتھ جرگے کے ذریعے تصفیے پر زور دیا جارہا ہے’۔

انہوں نے بتایا کہ مقامی جرگے نے بھی دباؤ ڈالا لیکن وہ ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے قانونی جنگ لڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔

دوسری جانب مشتبہ ملزم کے والد نے پریس کانفرنس میں وضاحت پیش کی کہ ان کے بیٹے کو جھوٹے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کے شکار بچے

ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا بیٹا بے گناہ ہے اور اس نے لڑکی کو ہراساں نہیں کیا جبکہ دونوں خاندانوں کے درمیان معمولی نوعیت کا جھگڑا ہے جس کو بنیاد بناکر میرے بیٹے کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرایا گیا’۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شہزاد نعیم بخاری نے ڈان کو بتایا کہ میڈیکل رپورٹ میں ریپ سے متعلق کوئی شواہد نہیں اور بظاہر مذکورہ کیس ریپ کا نہیں لگ رہا۔

شہزاد نعیم کے مطابق ‘ملزم کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی ہے’۔

ریپ کا ملزم ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

علاوہ ازیں مردان ڈسٹرکٹ کورٹ نے خرکئی میں آٹھ سالہ بچی کے ساتھ ریپ کے مبینہ ملزم کو پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ 45 سالہ ملزم بچی کو قریب کھیتوں میں لے گیا تھا جہاں اس نے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: اٹک میں دس سالہ بچی کا ریپ، مقدمہ درج

ابتدائی تحقیقات کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم نے 8 سالہ بچی سے مبینہ طور پر زیادتی کا اعتراف کرلیا ہے۔

واضح ہے کہ رواں سال کے آغاز سے ملک بھر میں جنسی زیادتی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔


یہ خبر 30 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں