ایک طرف جہاں بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پہلی عالمی ایکسپو نمائش منعقد ہوئی، وہیں پہلی بار پسماندہ صوبے میں ایک ایسی فیچر فلم نمائش کے لیے پیش کی گئی ہے، جو مستقبل کے اقتصادی شہر کے مسائل کو بیان کرتی ہے۔

گوادر شہر اور صوبے کے مقامی افراد کے مسائل کو اجاگر کرتی فلم ’زراب‘ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پہلی بلوچی فیچر فلم ہے، جسے بحرین میں رہنے والے بلوچ ڈائریکٹر نے بنایا ہے۔

ڈان میں شائع خبر کے مطابق ’زراب‘ کو سب سے پہلے گزشتہ ہفتے بحرین میں ریلیز کیا گیا تھا، تاہم اب اسے بلوچستان کے شہروں پسنی، گوادر اور تربت میں بھی نمائش کے لیے پیش کردیا گیا۔

اگرچہ پورے بلوچستان میں ایک بھی سینما موجود نہیں ہے، تاہم فلم کی ٹیم نے خصوصی سینما بناکر لوگوں کو فلم دکھانے کا اہتمام کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی پہلی ٹیلی فلم ’سنگت‘

فلم میں معروف بلوچ اداکاروں انور صاحب خان، شاہنواز شاہ، احسان دانش اور عاقب آصف سمیت دیگر افراد نے کردار ادا کیے ہیں۔

فلم کی کہانی گوادر میں رہنے والے چار افراد پر مشتمل ایک خاندان کے گرد گھومتی ہے، جو ایسے شہر میں زندگی گزارتے ہیں جس متعلق حکومت اور اداروں کا دعویٰ ہے کہ اس کا مستقبل دبئی جیسا ہوگا۔

فلم میں خاندان کے چاروں افراد کو مالی مسائل اور دیگر پریشانیوں کا سامنا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

جہاں ’زراب‘ کو پہلی بلوچی فیچر فلم کا اعزاز حاصل ہے، وہیں اس فلم میں صوبے کی پسماندہ اور شورش زدہ روایات بھی نظر آتی ہیں، کیوں کہ فلم میں ایک بھی خاتون کا کردار نہیں ہے۔

فلم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذاکر داد نے ڈان کو بتایا کہ شروعات میں فلم کا اسکرپٹ ایسا نہیں تھا، تاہم فلم میں کوئی بھی خاتون کردار ادا کرنے کے لیے تیار نہ ہوئی، اس لیے 4 افراد پر مشتمل خاندان کے 5 ویں خاتون فرد کا کردار ہٹا دیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی کی پہلی بلوچی فلم جلد ریلیز کو تیار

’زراب‘ کے ڈائریکٹر پاکستانی نژاد بحرینی جان البلوشی نے فلم سے متعلق بتایا کہ جب وہ 10 سال بعد گوادر آئے تو انہوں نے یہاں حالات تبدیل ہوتے ہوئے دیکھے، ہر کوئی شہر کے مستقبل سے متعلق یہ بات کر رہا تھا کہ جلد ہی گوادر دبئی میں تبدیل ہوجائے گا۔

جان البلوشی کا کہنا تھا کہ انہیں یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا کہ دعووں کے باوجود گوادر کے مقامی لوگوں کو بہتر زندگی کے مواقع نہیں ملے، اور مقامی لوگوں کی حالت زار دیکھنے کے بعد ہی یہ فلم بنائی گئی۔

فلم کے اسٹنٹ ڈائریکٹر ذاکر داد نے توجہ دلائی کہ گوادر کی ترقی سے متعلق اس بات سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں تاحال ایک بھی سینما نہیں ہے۔

دوسری جانب سندھی اور بلوچی ادب کے لکھاری شاہ محمد مری نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان کی نازک سیاسی صورتحال کے باعث مقامی، ادب، کلچر اور زبان کو انتہائی خطرہ ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ صوبے بھر میں ایک بھی پبلشنگ ہاؤس، لائبریری اور کلچر سینٹر نہیں ہے، ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسی صورتحال میں نئی نسل کس طرح اپنی ثقافت، زبان اور ادب سے ہمکنار ہوگی؟

یہ بھی پڑھیں: بلوچ لوک گلوکار بولی وڈ فلم ’مرزیا‘ کا حصہ

واضح رہے کہ ’زراب‘ کو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے لیے بھی شارٹ لسٹ کیا جا چکا ہے۔

’زراب‘ کی جلد ہی کراچی آرٹس کونسل میں خصوصی اسکریننگ بھی کی جائے گی۔

پہلی بلوچی فیچر فلم کو پاکستان کے بعد عمان، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کینیڈا اور جرمنی میں بھی نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں