واشنگٹن: امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کو ایسا ہی دیکھا جائے جیسا وہ ہے، ایک ایسا ملک جس کی 20 کروڑ سے زائد آبادی کا بڑا حصہ متحرک متوسط طبقے پر مشتمل ہے اور وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرتا ہے۔

اس خواہش کا اظہار پاکستانی سفیر نے واشنگٹن میں سفارتخانے کی پہلی جدید ویب سائٹ کے اجرا کے موقع پر کیا تاہم انہوں نے کہا کہ امریکیوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی خواہش صرف سفارتخانہ اکیلے پوری نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی دیگر امریکیوں تک پہنچنے کے لیے پاکستانی سفارتخانے سے زیادہ دلچسپی لے رہی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی

واضح رہے کہ بہت سے پاکستانیوں میں یہ نئی خواہش زیادہ تر امریکیوں کی جانب سے پاکستان مخالف باتوں کے بعد زیادہ دیکھنے میں آئی ہے، اس سے قبل پاکستانی نژاد امریکی اپنے گروپوں میں رہتے تھے اور بڑی برادریوں سے بہت کم تعلقات رکھتے تھے۔

تاہم رواں ہفتے پاکستان کی مرکزی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ مختلف پاکستانیوں کی شمالی ورجینیا میں ایک ملاقات ہوئی، جس میں دیگر امریکیوں تک رسائی کے لیے مختلف امور پر غور کیا گیا۔

اسی حوالے سے ہفتے کو امریکا میں موجود سینئر سفارتکاروں کی ایک ملاقات پاکستانی سفارتخانے میں منعقد ہوئی، جس میں پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی کے خاص ارکان نے بھی شرکت کی اور اس بات پر غور کیا گیا کہ کس طرح امریکا میں پاکستان کے مثبت چہرے کو فروغ دیا جائے۔

کمیونٹی کی ملاقات کے دوران شرکاء نے پاکستان مخالف پروپیگینڈے کے خلاف ایک فنڈ ریزنگ مہم بھی شروع کی۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رواں سال کے آغاز میں ٹوئٹ کے بعد سے امریکا میں پاکستان مخالف پروپیگینڈے میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’امریکا نے پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد امداد دے کر بے وقوفی کی، پاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا جبکہ وہ ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتا ہے‘۔

ملاقات کے دوران کمیونٹی نے پاکستان مخالف مہم پر تحفظات کا اظہار کیا، جس میں واشنگٹن اور نیو یارک میں ’فری بلوچستان‘ اور ’فری کراچی‘ کے پوسٹر اور پمفلٹ تقسیم کیے گئے تھے۔

ملاقات کے دوران کمیونٹی کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ پاکستان مخلاف اس مہم کا جواب دینے کے لیے بھارت سے آزادی کا مطالبہ کرنے والے کشمیری اور سکھ گروپوں کی حمایت کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

اسی طرح کے ایک گروپ نے نیویارک میں ’فری کشمیر‘ اور ’فری خالستان‘ کے پوسٹرز، کار اسٹیکرز اور لائٹس تقسیم کرنا شروع کردی ہیں جبکہ اسی گروپ نے واشنگٹن میں موجود پاکستانی نژاد امریکیوں تک رسائی حاصل کی ہے تاکہ وہ امریکی دارالحکومت میں اسی طرح کی مہم میں تعاون کرسکیں۔

پاکستانی نژاد زیادہ تر امریکیوں کو امید ہے کہ اس مہم سے بھارت مغربی یورپ اور شمالی امریکا میں جاری پاکستان مخالف پالیسی سے پیچھے ہٹنے پر نظرثانی کرے گا۔

تاہم اس وقت اس مہم کی کامیابی سے زیادہ مشکل یہ ہے کہ امریکا میں پاکستان کی مثبت تصویر کو فروغ دیا جائے کیونکہ اس وقت پاکستانیوں کی حمایت میں جذبات دیکھنے میں نہیں آرہے ہیں۔


یہ خبر 30 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں