واشنگٹن: امریکا کے جرنیلوں نے اسلام آباد کو یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا، پاکستان کی حدود کے اندر کسی بھی عسکری آپریشن کا ارادہ نہیں رکھتا، اختلاف کے باوجود اسلام آباد ’کلیدی اتحادی’ ہے جس کی بدولت ہی افغانستان میں کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب پینٹاگون کی چیف ترجمان نے اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیائی خطے میں دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے امریکی ‘کوششوں’ کا ساتھ دے۔

یہ پڑھیں: امریکا ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے، سابق پاکستانی سفیر

پینٹاگون میں پریس بریفنگ کے دوران امریکا کے جوائنٹ اسٹاف ڈائریکٹر لیفٹینٹ جنرل کینیتھ میک کینزی نے کہا کہ ‘ہم پاکستان کی حدود کے اندر ملڑی آپریشن کے بارے میں نہیں سوچ رہے، حقیقت تو یہ ہے کہ ہم پاکستان کو اپنی حکمت عملی کا لازمی جز سمجھتے ہیں’۔

بعدازاں وائٹ ہاؤس کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق امریکی فوجیوں کو افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردوں کی ‘محفوظ پناہ گاہوں’ کے خاتمے کے لیے اختیارات دیے گئے ہیں۔

امریکہ کی جانب سے پاکستان کی عسکری امداد بند کرنے کے فیصلے اور کابل میں حملوں کی تازہ لہر کے درمیان کسی ممکنہ ‘لنک’ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘طالبان تنہا ہیں، وہ معصوم شہریوں کے قاتل ہیں’۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے عرب نیوز نے امریکی سینٹرل کمانڈ چیف جنرل جوزف وٹل کے حوالے سے رپورٹ شائع کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘امریکا کو اپنی نئی جنوی ایشیائی تزویراتی حکمت عملی میں صرف افغانستان کے لیے پارٹنر کی ضرورت نہیں بلکہ پورے خطے سے تمام ملک درکار ہیں اور پاکستان اس خطے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کا نام ’خصوصی واچ لسٹ‘ میں ڈال دیا

مذکورہ بیان کے بعد پاکستان کے وزیرِ دفاع خرم دستگیر نے وائس آف امریکا (اردو) کو بتایا کہ اسلام آباد نے امریکا کے بیان کو ‘انتہائی سنجیدگی’ سے لیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور اس کی خود مختاری کی عزت کی جائے تاہم (امریکا) اپنے بیان میں ایسے الفاظ کا انتخاب نہ کرے جس کے کئی مفہوم نکلتے ہوں’۔

وفاقی وزیرِ دفاع نے کہا کہ ‘ہمیں افغانستان میں امن سے دور کردیا جائے گا’ جیسے امریکی بیانات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

مزید پڑھیں : امریکا نے پاکستان کی امداد روک کر اسے موقع فراہم کیا ہے،سی آئی اے چیف

دوسری جانب پینٹاگون میں پریس بریفنگ کے دوران صحافی کے سوال پر جنرل کینیتھ میک کینزی نے وضاحت کی کہ ‘افغانستان میں امریکی آپریشن کے لیے پاکستان کی مدد اور تعاون کی ضرورت پڑتی ہے لیکن ہم پاکستانی حدود کے اندر کسی عسکری آپریشن کا ارادہ نہیں رکھتے’۔

پینٹاگون کی چیف ترجمان ڈانا ڈبلیو وائٹ نے کہا کہ جنوبی ایشیا سے متعلق امریکی حکمتِ عملی سے پاکستان کے لیے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں کہ وہ دہشت گردوں کی شکست کے لیے امریکا کے ساتھ تعاون کرے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم متعدد مرتبہ واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کے پاس موقع ہے، وہ دہشت گردی کا شکار ہوا، اس نے دہشت گردی کو مبینہ طور پر ‘سپورٹ’ کیا اور پاکستان ہمارے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑے اور امید ہے کہ پاکستان اس موقع سے ضرور فائدہ اٹھائے گا’۔

انہوں نے پاکستان کے اس بیان کو مسترد کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ‘امریکا افغانستان میں اپنی ناکامی کو چپھانے کے لیے پاکستان پر الزامات لگا رہا ہے’۔


یہ خبر 03 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں