امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مصر نے اسرائیل کو اپنی ریاست کے اندر ‘دہشت گردوں’ کے خلاف خفیہ فضائی حملوں کی مکمل آزادی دی تھی۔

امریکی جریدے نیویارک ٹائمز (این وائے ٹی) کی رپورٹ کے مطابق مصر کی علاقائی حدود کے اندر خفیہ اسرائیلی ڈرون، ہیلی کاپٹرز اور طیاروں نے گزشتہ دو برسوں میں 100 سے زائد فضائی حملے کیے تاہم ان حملوں کو مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کی بھرپور حمایت حاصل رہی۔

یہ پڑھیں: مصر میں فوجی بغاوت میں اسرائیل کا ہاتھ ہے، ترک وزیراعظم

اخبار نے امریکی حکام کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ‘مصر کے صدر نے عرب ممالک اور شہریوں کے ممکنہ ردعمل کے خوف سے اسرائیلی فضائی حملوں کو خفیہ رکھا تاہم ان کے قریبی عسکری اور انٹیلی جنس کے افسران کو علم ہے جس کے بعد مصر اور اسرائیل خفیہ اتحادی بن چکا ہے’۔

اخبار نے لکھا کہ ‘دونوں ممالک مصر میں کسی بھی ممکنہ ردعمل کے پیش نظر اسرائیل کے خفیہ حملوں کو منظر عام پر لانے کے خواہاں نہیں ہیں جہاں حکومتی حکام اور ریاستی چینلجز بظاہر اسرائیل کو دشمن ملک کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور فلسطینی مسئلے پر حمایت وصول کرتا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: مصر کی شام پر اسرائیلی حملوں کی مذمت

نیویارک ٹائمز کے مطابق ‘امریکی حکام کو اسرائیلی آپریشن کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیلی ڈرون، جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر پر کوئی نشانی نہیں ہوتی اور وہ مصری بیس کی جانب سے آتے ہیں تاکہ دیکھنے والا انہیں مصری فضائیہ کے طیارے سمجھیں’۔

واضح رہے کہ اسرائیل میں فضائی حملوں کے حوالے سے رپورٹس اور خبروں کو ملڑی سینسرشپ کا سامنا ہوتا ہے تاہم اس بارے میں واضح تصویر نہیں کہ اسرائیلی فوجی دستے یا اسپیشل فورسز نے کبھی مصری سرحد پر قدم رکھا ہو جس پر وہ عوام کی نظروں میں آئیں۔

مزید پڑھیں: بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت کیوں تسلیم نہیں کیا جاسکتا؟

امریکی حکام کا حوالے سے اخبار نے لکھا کہ مصری حکومت نے شمالی عسکری حصے میں صحافیوں پر جانے کی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی خفیہ کارروائیوں سے مصر کی فوجیں گزشتہ برسوں سے جاری دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں قدم جمانے میں کامیاب ہوئیں۔

مذکورہ خفیہ حملوں سے اسرائیل کی سرحدیں محفوظ ہوئیں اور پڑوسی ممالک میں استحکام آیا۔

اس سے قبل ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے مصر میں فوجی بغاوت میں اسرائیل کا ہاتھ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ مصر میں جولائی کے فوجی بغاوت میں اسرائیل کا ہاتھ ہے۔

جس کے بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے ایک بریفنگ کے دوران رپورٹرز کو بتایا تھا کہ 'ہم وزیراعظم رجب طیب اردوان کے اس بیان کی سختی سے مذمّت کرتے ہیں'۔


یہ خبر 05 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں