—فوٹو: ڈی این اے انڈیا
—فوٹو: ڈی این اے انڈیا

ابھی بولی وڈ کی متنازع فلم ’پدماوت‘ کے خلاف راجپوت کرنی سینا کے مظاہرے مکمل طور پر تھمے ہی نہ تھے کہ اب بولی وڈ کی ایک اور آنے والی فلم ’منی کارنیکا: دی کوئین آف جھانسی‘ کے خلاف بھی انتہاپسند سامنے آگئے۔

کنگنا رناوٹ کی فلم ’منی کارنیکا: دی کوئین آف جھانسی‘ کے خلاف ریاست راجستھان کا ایک برہمن گروپ سامنے آیا ہے، جس نے ریاستی حکومت سے فلم میں متنازع مناظر شامل کیے جانے اور حقائق کو مسخ کرنے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

’منی کارنیکا: دی کوئین آف جھانسی‘ کے خلاف ریاست راجستھان کا برہمن گروپ ’سروا برہمن مہاسابھا‘ سامنے آیا ہے، جس کا مؤقف ہے کہ فلم میں ان کی رانی یعنی ’جھانسی کی رانی‘ سے متعلق حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ ’منی کارنیکا: دی کوئین آف جھانسی‘ فلم کی کہانی ’جھانسی کی رانی‘ یعنی لکشمی بائی کے گرد گھومتی ہے۔

’جھانسی کی رانی‘ نے 1857 میں انگریزوں کے خلاف لڑی جانے والی جنگ آزادی میں بہادری سے انگریزوں کا مقابلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کنگنا 'جھانسی کی رانی' ؟

مؤرخین کے مطابق جھانسی کی رانی نے مردوں کی طرح وار کرکے کئی انگریز مارے، تاہم وہ بھی جنگ میں ماری گئیں۔

—فوٹو: بھارتی میڈیا
—فوٹو: بھارتی میڈیا

ان سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ جنگ کے دوران زخمی ہونے کے بعد میدان سے نکل گئیں، اور ایک صحرا میں ایک فقیر کے پاس گئیں، جن سے انہوں نے کہا کہ وہ انہیں اس طرح جلادیں کہ ان کے وجود کی خاک بھی انگریزوں کو نہ ملے۔

کہا جاتا ہے کہ ’جھانسی کی رانی‘ اس عمل سے انگریزوں کو پیغام دینا چاہتی تھیں کہ وہ اسے نہ تو زندہ پکڑ سکتے ہیں اور نہ ہی مری ہوئی حالت میں اسے دیکھ سکتے ہیں۔

’جھانسی کی رانی‘ کی زندگی پر بننے والی فلم ’منی کارنیکا: دی کوئین آف جھانسی‘ میں اداکارہ کنگنا رناوٹ رانی کے روپ میں نظر آئیں گی۔

فلم کی شوٹنگ گزشتہ ڈیڑھ سال سے جاری تھی، جو اس وقت تقریبا آخری مراحل میں ہے، تاہم فلم کی نمائش سے قبل ہی اس کے خلاف برہمن افراد سامنے آگئے ہیں، جنہوں نے ریاست راجستھان کی حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے فلم کی ٹیم کو تاریخ مسخ کرنے سے نہ روکا تو وہ اگلے لائحہ عمل کا جلد اعلان کریں گے۔

کنگنا رناوٹ شوٹنگ کے دوران 2 بار زخمی ہوئیں—فوٹو: انڈین ایکسپریس
کنگنا رناوٹ شوٹنگ کے دوران 2 بار زخمی ہوئیں—فوٹو: انڈین ایکسپریس

ڈی این اے انڈیا کے مطابق ریاست راجستھان کے برہمن گروپ ’سروا برہمن مہاسابھا‘ کے رہنما سریش مشرا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ ان کے مطالبات 3 دن کے اندر پورے کرے۔

سریش مشرا کا کہنا تھا کہ وہ راجستھان کے گورنر اور وزیر داخلہ سے بھی ملاقات کرکے انہیں اپنے خدشات سے آگاہ کریں گے، ریاستی حکومت کو فلم میں حقائق کو مسخ کرنے کا نوٹس لینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: کنگنا رناوٹ تلوار سے زخمی

برہمن گروپ کے رہنماؤں کے مطابق انہیں اپنے ذرائع سے خبر ملی ہے کہ حال ہی میں فلم میں ’جھانسی کی رانی‘ اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے برٹش انگریز عہدیدار کے درمیان رومانوی مناظر پر مبنی گانے کی شوٹنگ کی گئی ہے‘۔

سریش مشرا نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے فلم کے پروڈیوسر اور لکھاری کو بھی اپنے خدشات کے حوالے سے خط لکھا ہے، تاہم تاحال انہیں فلم کی ٹیم کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

—فوٹو: آئی اے این ایس
—فوٹو: آئی اے این ایس

انہوں نے ریاستی حکومت کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ فلم کے حوالے سے ’پدماوت‘ کی طرح تنازع اٹھنے سے پہلے ہی ریاستی حکومت فلم میں شامل متنازع مناظر خارج کرنے اور حقائق کو درست انداز میں پیش کیے جانے کے عمل کو یقینی بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: کنگنا رناوٹ 'منی کارنیکا' کے سیٹ پر زخمی

خیال رہے کہ برہمن گروپ کا دعویٰ ہے کہ فلم میں ’جھانسی کی رانی‘ کو ایک انگریز ایجنٹ سے رومانس کرتے دکھایا جائے گا، جو حقیقت کو توڑ مروڑ کے پیش کرنے کے مترادف ہے۔

برہمن گروپ کے اس دعوے پر فلم کی ٹیم کا تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آسکا۔

’منی کارنیکا: دی کوئین آف جھانسی‘ کو رواں برس اپریل میں ریلیز کیے جانے کا امکان ہے، فلم کی ہدایات نیشنل ایوارڈ یافتہ ہدایت کار کرش نے دی ہیں۔

فلم کا اسکرپٹ کے وی وجے یندرا پرساد نے لکھا ہے، فلم کی ٹیم نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ فلم ’جھانسی کی رانی‘ کی حقیقی زندگی پر بنائی جا رہی ہے، تاہم فلم میں ان کی کہانی کو پیش کیا جائے گا۔

فلم کی شوٹنگ کے دوران کنگنا رناوٹ 2 بار زخمی بھی ہوگئیں تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

عمران Feb 07, 2018 12:17am
جس طرح بی جے پی کے "راجپوت" نوٹ لے کر رانی اور توہین بھول گئے اسی طرح اس کو بھی بھول جائیں گے۔