اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی ) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) پر غیر ملکی فنڈنگ کیس میں مزید تاخیری حربے استعمال کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

7 فروری کو جب ای سی پی بینچ نے سماعت کا آغاز کیا تو پی ٹی آئی کے سیکریٹری فنانس سردار اظہر طارق نے کمیشن سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دی جس میں عذر پیش کیا کہ پارٹی کے رہنما انور منصور خان ضروری کام سے عدالت عظمیٰ میں مصروف ہیں اس لیے وہ کمیشن کے سامنے نہیں آ سکے۔

یہ پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: تحریک انصاف تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر آمادہ

ای سی پی بینچ میں شامل خیبر پختونخوا کی ریٹائرڈ جسٹس ارشاد قیصر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی تاخیری حربے استعمال کررہی ہے جبکہ مزید تاخیر سے ای سی پی کی ساخت پر انگلیاں اٹھ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت میں تاخیر کے لیے حکم امتناع کو بطور ‘شیلٹر’ استعمال کیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ لینے کے معاملے پر درخواست پارٹی کے باغی اور بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

دوران سماعت درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل نے پی ٹی آئی کے تاخیری حربوں پر نقطہ اعتراض اٹھایا کہ ای سی پی کے پاس متعدد ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ پی ٹی آئی نے بیرون ملک سے فنڈنگ جمع کی اور کمیشن کے سامنے پیش نہیں کی اس لیے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر الیکشن کمیشن کی توہین کا الزام

بعدازاں سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی گئی ۔

واضح رہے کہ ای سی پی میں مذکورہ کیس نومبر 2014 سے زیرسماعت ہے ۔

غیر ملکی فنڈز کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے یکم دسمبر 2016 کو جاری حکم میں دستاویزات فراہم کرنے کا کہا گیا، ان احکامات کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے 9 جنوری 2017 کو جمع درخواست میں الیکشن کمیشن پر تعصب کے الزامات لگائے گئے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ فنڈنگ کی تمام تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرائی گئی آڈٹ رپورٹ میں موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی سے بیرونی فنڈنگ کی تفصیلات طلب

تاہم بینچ کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ پی ٹی اٗئی کے وکیل آڈٹ رپورٹ کی جانچ پڑتال کے دوران بین الاقوامی فنڈنگ کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے سے قاصر رہے تھے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ای سی پی کی جانب سے آڈٹ رپورٹ کو تسلیم کیے جانے کے بعد اس کی صداقت پر سوالات نہیں اٹھائے جاسکتے۔

چیف الیکشن کمیشنر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو بیرون ملک سے ملنے والے فنڈز کے حوالے سے ثبوت فراہم کیے گئے ہیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ان کی جمع کروائی گئی آڈٹ رپورٹ کی جانچ پڑتال کروائے۔


یہ خبر 08 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں