واشنگٹن: وفاقی وزیر داخلہ اور منصوبہ بندی احسن اقبال نے امریکی قیادت پر پاکستان کے ساتھ عزت و قار کے ساتھ پیش آنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مربوط بات چیت کے عمل کو دوبارہ بحال کرنے سے تعلقات میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔

امریکی دارالحکومت میں قائم پاکستانی سفارتخانے میں نیوز کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بھارت، پاک - امریکا تعلقات میں بہتری نہیں چاہتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور امریکا کے درمیان مربوط بات چیت کے عمل سے ہی دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں کو ختم کیا جاسکتا ہے جبکہ ہمیں امید ہے کہ یہ عمل جلد شروع ہوجائے گا‘۔

وفاقی وزیر نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان باقاعدہ مذاکرت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مہینے شروع ہونے والے اس عمل کو جاری رہنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: میں کٹھ پتلی وزیر داخلہ نہیں بن سکتا، احسن اقبال

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور افغانستان کے درمیان باقاعدہ مذاکرات زیادہ اہم ہیں، ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنا محل وقوع تبدیل نہیں کر سکتے، ہم ہمسائے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے‘۔

خیال رہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان چھ گروپوں پر مشتمل ’پاک - امریکا اسٹریٹجک ڈائیلاگ‘ کے نام سے سالانہ بنیادوں پر وزارء کی سطح کا پلیٹ فارم موجود ہے۔

ان گروپس میں توانائی؛ سیکیورٹی، اسٹریٹجک استحکام اور جوہری ہتھیاروں کا عدم پھیلاؤ؛ قانون کے نفاذ اور انسدادِ دہشت گردی؛ معاشیات اور مالیات؛ تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی، اور دفاعی مشاورتی گروپ شامل ہیں۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان گزشتہ پاک - امریکا اسٹریٹجک ڈائیلاگ فروری 2016 میں منعقد ہوئے تھے تاہم ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس عمل کو جاری نہیں رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان کے ساتھ تعلقات جاری رکھنے کا عزم

احسن اقبال کے دورہ امریکا کے دوران امریکی سینٹ اور ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز نے پاکستان پر دو سماعتیں منعقد ہوئیں اور دونوں کا ہی اختتام اس وارننگ کے ساتھ ہوا جس میں قانون سازوں نے اسلام آباد پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات اسی صورت میں بہتر ہو سکتے ہیں جب پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کی مبینہ پناہ گاہوں کو ختم کرے اور افغانستان میں طالبان کو شکست دینے کے لیے امریکی اقدامات کا حصہ بن جائے۔

اس دوران امریکی قانون سازوں نے پاکستان کی فوجی امداد کو روکنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی تائید کی اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پاکستان کے اندرونی مسائل پر بھی توجہ دلائی، جن میں بلوچستان اور سندھ میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی گمشدگی اور ملک میں مخصوص مذہبی گروپوں کی سرگرمیاں شامل ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے اس حوالے سے کہا کہ ایسی سماعتیں امریکی کانگریس میں سرگرم مختلف لابیز کی جانب سے منعقد کرائی جاتی ہیں جبکہ ان کا امریکا کی باقاعدہ پالیسی پر کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے۔

احسن اقبال نے بتایا کہ ’ واشنگٹن میں اپنے دورے کے دوران میری امریکی قانون سازوں اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں ہوئیں جس میں انہوں نے پاکستان کو اہم اتحادی تسلیم کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا‘۔

مزید پڑھیں: سال 2017 میں امریکا پاکستان کی دو طرفہ تجارت میں ریکارڈ اضافہ

انہوں نے کہا کہ چونکہ پاکستان امریکی کی سیکیورٹی کی ضرورت کو سمجھتا ہے، بالخصوص افغانستان میں، لہٰذا واشنگٹن کو اسلام آباد کے سیکیورٹی خدشات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف کے خدشات کو نظر انزاد کرکے یک طرفہ خدشات پر ردِ عمل نہیں دیا جاسکتا۔

احسن اقبال نے بتایا کہ حکومت کو سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے پر تحفظات ہیں، لیکن اس معاملے پر امریکی حکام کے ساتھ کوئی تبادلہ خیال نہیں کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ پاکستان کے اندرونی معاملات ہیں، پاکستان کے باہر ہم اپنے ملک کی عزت کرتے ہیں اور صرف وہی مسائل عالمی برادری سے بات چیت کا حصہ بناتے ہیں جو ریاست سے متعلق ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکا پاکستان کی حدود میں فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا‘

وزیر داخلہ احسن اقبال نے امریکا پر پاکستان کے ساتھ عزت و وقار کے ساتھ معاملات طے کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ پاکستانی قوم کو عزت و قار کے ساتھ زہر کا پیالہ دیں گے تو پی لیں گے، لیکن اگر سختی اور دباؤ کے ساتھ شہد کا پیالہ بھی دیں گے تو وہ نہیں پیئں گے‘۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ’پاکستان بھی امریکی امداد کو بحال کرنے کی خواہش نہیں رکھتا، اسلام آباد نے بغیر کسی بیرونی مدد کے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی اور آگے بھی اسے جاری رکھ سکتا ہے‘۔

انہوں نے امریکا کو یقین دلایا کہ پاکستان ہر طرح کے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کرنے پر پُر عزم ہے، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسلام آباد کی کوششوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے، وہ چاہے سرحد کے کسی بھی جانب رہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ’ہمارے ساتھ انٹیلی جنس کی بنیادوں پر معلومات شیئر کی جائیں، ہم کارروائی کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔


یہ خبر 10 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں