سابق وزیر خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی جانب سے سینیٹ الیکشن کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اعتراضات کی بنیاد پر مسترد کر دیے گئے۔

سینیٹ الیکشن کے ریٹرننگ افسر برائے پنجاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سابق وزیر خزانہ کی جانب سے بینک اکاؤنٹ کے حوالے سے جو اقرار نامہ جمع کروایا گیا اس میں صرف ایک اکاؤنٹ کے بارے میں بتایا گیا۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں جنرل نسشت اور ٹیکنو کریٹ کی نشت پر علیحدہ علیحدہ کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے گئے تھے۔

سینیٹ انتخابات کی ضابطے کے مطابق امید وار کو ہر نشست کے لیے علیحدہ اکاؤنٹ کھلوانا لازمی ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: 52 نشست کے لیے 144 امیدواروں کے کاغزات نامزدگی جمع

تاہم ریٹرنگ افسر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اسحٰق ڈار نے صرف ایک نشست کے لیے بینک اکاؤنٹ کھلوایا جو سینیٹ انتخابات کے ضابطے کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ کے وکلا کی جانب سے جو دلائل پیش کیے گئے ہیں ان میں کہا گیا تھا کہ اسحٰق ڈار نے ایک بینک اکاؤنٹ کھلوایا ہے جس سے وہ دونوں نشستوں پر انتخابی مہم کے حوالے سے اخراجات کریں گے۔

اسحٰق ڈار کے وکلا کی جانب سے بینک سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا تاہم ریٹرنگ افسر نے ان کے دلائل اور سرٹیفکیٹ کو مسترد کردیا اور پی ٹی آئی کے اعتراضات کو قبول کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ کے کاغزات نامزدگی کو مسترد کردیا۔

اسحٰق ڈار کے وکیل نے میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریٹرنگ افسر کے اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات:پیپلز پارٹی 6، مسلم لیگ (ن) 3 نشستوں کیلئے پُرامید

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا کہ اسحٰق ڈار ملک سے باہر ہیں اور اپنے اقرار نامے پر خود دستخط نہیں کر سکتے، جبکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت انہیں اشتہاری بھی قرار دے چکی ہے لہٰذا ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں۔

تاہم ریٹرنگ افسر نے اپنے فیصلے میں اشتہاری ہونے کو بنیاد نہیں بنایا صرف اقرار نامے کے معاملے پر اسحٰق ڈار کے کاغزاتِ نامزدگی مسترد کردیے۔

واضح رہے کہ ایوان بالا میں سینیٹرز کی نشست 6 سال کی مدت پر محیط ہوتی ہے اور تقریباً ہر تیسرے سال 50 فیصد سینیٹرز ریٹائر ہوتے ہیں اور پھر خالی نشستوں پر نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات کرائے جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ 104 سینیٹرز پر مشتمل ایوان بالا میں 52 سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائرر ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: ’سینیٹ انتخابات وقت پر ہونا مشکل‘

الیکشن کمیشن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 8 فروری تھی، جبکہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے لیے 12 فروری تک کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 15 فروری تک دائر کی جا سکیں گی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ان اپیلوں پر فیصلہ 17 فروری تک کیا جائے گا اور امیدواروں کی حتمی فہرست 18 فروری کو شائع کی جائے گی جبکہ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 19 فروری مقرر کردی گئی۔

یاد رہے کہ حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 27 میں سے 9 سینیٹ ارکان رواں برس ریٹائر ہوں گے جن میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں