نیویارک: اٹارنی جنرل ایرک شنائڈرمین نے دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ہولی وڈ میں پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن اور ان کی کمپنی کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کروادیا۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2017 میں ہولی وڈ فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف تقریباً 18 اداکاراؤں و خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا جبکہ 5 اداکاراؤں نے ان پر ’ریپ‘ کے الزامات بھی لگائے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ’می ٹو‘ (Me Too) نامی مہم کا آغاز ہوا۔

معروف اداکارہ انجلینا جولی نے بھی ہاروی وائنسٹن پر نازیبا رویہ اپنانے جیسے الزامات لگائے اور بتایا کہ انہوں نے ان کے ساتھ صرف ایک فلم میں اُس وقت کام کیا جب وہ جوان تھیں، تاہم ہاروی وائنسٹن کی جانب سے موصول ہونے والے پیغامات اور ان کا رویہ برا تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے ان کے ساتھ مزید کام نہیں کیا۔

یہ پڑھیں: جنسی ہراساں کرنے کا اسکینڈل: ہولی وڈ فلم کی نمائش مؤخر

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں برطانوی خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا گیا کہ ہاروی وائنسٹن نے تمام الزامات کو رد کیا تاہم ان کے وکیل نے کہا کہ دیگر الزامات کی طرح یہ الزام بھی ردی کی ٹوکری میں جائیں گے۔

ریاستی وکیل اٹارنی جنرل ایرک شنائڈرمین نے مقدمہ دائر کرنے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ مقدے میں ہاوری اور ان کے بھائی کے نام شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘کمپنی کے سربراہ اور بورڈ اپنے ملازمین کو کام کرنے کی جگہ پر تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام رہے’۔

یہ بھی پڑھیں: ’خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنا ہولی وڈ تک محدود نہیں‘

خیال رہے کہ ان دنوں وائنسٹن کمپنی کو فروخت کرنے کی خبریں گردش میں ہیں تاہم مقدمے کے بعد مذکورہ ڈیل کو خطرہ لاحق ہے۔

اٹارنی جنرل نے واضح کیا کہ ‘جو کوئی دی وائنسٹن کمپنی خریدے گا وہ متاثرہ ملازمین کو معاوضہ ادا کرنے کا پابند ہوگا’۔

اٹارنی جنرل نے الزام لگایا کہ 65 سالہ وائنسٹن نے کئی برسوں سے اپنی خواتین ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے اور کمپنی کے شراکت دار اور ہاروی وینسٹن کے بھائی رابرٹ بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔

مزید پڑھیں: ایشوریا رائے کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش ناکام

خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف لندن اور نیویارک میں الگ الگ پولیس تحقیقات جاری ہیں، جب کہ آسکر اور بافٹا نے ان کی رکنیت بھی معطل کردی ہے۔

امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق عمر رسیدہ فلم ڈائریکٹر و اسکرین رائٹر پر الزام لگانے والی 38 میں سے 31 خواتین نے اس معاملے پر آن دی ریکارڈ بات کرنے پر بھی اتفاق کیا۔


یہ خبر 13 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں