اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے ملک بھر میں کالعدم تنظیموں کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے ان کی مالی امداد روکنے کے لیے نئے قوانین کی منظوری دے دی۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے متعلق ذرائع ابلاغ کو بتایا گیا کہ کابینہ نے انسداد دہشت گردی ( منجمد اور ضبط) قانون 2018 کی منظوری دی ہے۔

مزید پڑھیں: کالعدم تنظیموں کے ‘فلاحی اداروں’ کے خلاف بل کا مسودہ تیار

خیال رہے کہ یہ فیصلہ صدرِ مملکت ممنون حسین کی جانب انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کرنے کے 3 روز بعد سامنے آٰیا، جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی جانب سے قرار دیئے جانے والی کالعدم تنظیمیں اور دہشت گرد افراد اب ملک میں بھی قابل گرفت ہوں گے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے اثاثوں کو منجمد اور ضبط کرنے کے فیصلے سے دہشت گرد اور ان کی تنظیموں کے بینک اکاؤنٹس بلاک کرنے میں مدد ملے گی۔

اس کے علاوہ کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم کی جانب سے حکام کو ہدایت دی گئی کہ اداروں کے سربراہوں کی خالی اسامیوں کو مکمل کیا جائے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اسلام آباد کے نئے بین الاقوامی ایئرپورٹ کو چلانے کے لیے متعلقہ حکومتی اداروں کو ہدایت بھی دی گئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی ( سی اے اے) ایئر مارشل (ر) عاصم سلیمان کو ہٹانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: انتظامیہ کا کالعدم تنظیموں کو فنڈز جمع کرنے سے روکنے کا حکم

واضح رہے کہ ڈائریکٹر جنرل سی اے اے کو مبینہ بدسلوکی پر سول ایوی ایشن کی سینئر انتظامیہ نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

کابینہ اجلاس نے عمان اور اٹلی کے ساتھ ایل این جی اور پٹرولیم کے شعبہ میں بین الحکومتی معاہدوں پر دستخط، کراچی سے کابل تک 01x20 فٹ کنٹینر کی ٹرانزٹ کی اور انسداد دہشت گردی رولز 2018 کی اصولی منظوری بھی دی۔


یہ خبر 14 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں