بھارت اور چین کے مابین جغرافیائی سرحدی جنگ کا دائرہ بڑھ کر بنگلہ دیش اسٹاک ایکسچینج میں داخل ہوگیا ہے جہاں ڈھاکہ اسٹاک ایکسچینج (ڈی ایس ای) کے چیف ایگزیکٹو مجید الرحٰمن نے تصدیق کی ہے کہ بھارت نے 1 ارب 80 کروڑ شیئرر کی فی قیمت 15 ٹکا (0.18 امریکی ڈالر) لگائی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کی شنگھائی اور شین ژین اسٹاک ایکسچینج نے فی شیئر 22 ٹکا (0.26 امریکی ڈالر) لگائے اور ساتھ ہی 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی تیکنیکی سپورٹ فراہمی کی بھی پیش کش کر ڈالی۔

یہ پڑھیں: بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان 22 معاہدوں پر دستخط

بنگلہ دیش کے اسٹاک ایکسچینج کے عہدیدار نے بتایا کہ بورڈ نے چین کی جانب سے لگائی گئی بولی کو تسلیم کیا لیکن بنگلہ دیشی فنانشل ریگولیٹرز کی جانب سے مذکورہ ٹینڈر منسخ کردیا گیا جسے سیاسی مداخلت سے تشبیہ دی جارہی ہے۔

بنگلہ دیش سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (بی ایس ای سی ) کے عہدیدار نے بتایا کہ بی ایس ای سی نے ٹینڈر سے متعلق تمام امور روک دیئے ہیں اور ڈی ایس ای کو مزید اسکروٹنی کے لیے کہا گیا ہے۔

دوسری جان بی ایس ای سی نے چینی آفر سے متعلق کسی بھی قسم کا بیان دینے سے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: روہنگیا مہاجرین کیمپوں میں انسانی اسمگلنگ کا کاروبار عروج پر

سیف الرحٰمن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا تاہم اوکشن ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے’۔

بنگلہ دیش کے مقامی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کے رہنماؤں کا بھارت کی جانب جھکاؤ ہے، جس کی وجہ سے چین کے خلاف یکطرفہ فیصلہ کیا گیا جبکہ چین کی جانب سے دی جانے والی فی کس شیئر کی بولی بھارت کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے 6 رہنماؤں کو سزائے موت

واضح رہے کہ نئی دہلی پر الزام ہے کہ بنگلہ دیش کے انتخابات میں شیخ حسینہ کو وزیراعظم بنانے کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی غیر معمولی حمایت حاصل تھی۔

ساتھ ہی نریندر مودی نے گزشتہ چند برسوں میں بنگلہ دیش کے تمام بڑے مالیاتی اداروں میں اربوں کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔


یہ خبر 15 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں