بھارتی فورسز کی جانب سے کنٹرول لائن (ایل اوسی) کی دوسری جانب سے آزاد کشمیر کے بٹل سیکٹر میں اسکول کی وین پر شیلنگ سے وین کے ڈرائیور جاں بحق ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجرجنرل آصف غفور کی جانب سے ٹویٹر میں جاری بیان کے مطابق بھارت کی جانب سے ایل او سی میں شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا غیر اخلاقی اور غیر پیشہ ورانہ سلسلہ جاری ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بٹل سیکٹر میں اسکول کے بچوں کو لے جانے والی وین کو نشانہ بنانا جنیوا کنونشن اور جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے۔

انھوں نے وین ڈرائیور کی شہادت کی خبر دیتے ہوئے شہید ڈرائیور کی تصاویر بھی جاری کیں۔

اسسٹنٹ کمشنر حجیرا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ وین اسکول کے چار بچوں کو مندھول سے دھرمسل ان کے گھر لے کر جارہی تھی کہ بھارتی فوج نے نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارتی فوجیوں نے وین کو نشانہ بنا کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا'۔

جاں بحق ڈرائیور کی شناخت 28 سالہ محمد سرفراز کے نام سے ہوئی۔

سکندر حیات کا کہنا تھا کہ 'وین میں موجود اسکول کے بچوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور وہ معجزاتی طور پر بچ گئے'۔

آزاد کشمیر میں بھارت کی جانب سے مسافر وین کو نشانہ بنانے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ نومبر 2016 پیش آنے والے واقعے میں 9 مسافر جاں بحق اور 11 زخمی ہوگئے تھے۔

بعدازاں نکیال سیکٹر میں ایک اسکول وین کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ڈرائیور جاں بحق اور 8 کم سن طلبا زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ بٹل سیکٹر میں ہی رواں ماہ 6 فروری کو بھارتی شیلنگ سے دو شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ سے دو شہری جاں بحق

آزاد جموں و کشمیر کے حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی شیلنگ سے زخمی ہونے والے دونوں افراد ہسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

ڈپٹی کمشنر پونچھ راجہ طاہر ممتاز کا کہنا تھا کہ کشمیر کے علاقے بٹل اور اس کے گردو نواح میں بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ سے 33 سالہ ماجد، 65 سالہ کبیر، 45 سالہ اورنگزیب اور 22 سالہ خرم زخمی ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو ابتدائی طور پر تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال حاجرہ میں طبی امداد دی گئی بعد ازاں شیخ خلیفہ بن زید النہیان ہسپتال راولا کوٹ منتقل کردیا گیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ کبیر اور اورنگزیب ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئے تھے۔

خیال رہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے جنگ بندی (سیز فائر) معاہدے کی خلاف ورزی کے واقعات اکثر رونما ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

بھارت سے احتجاج

دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو طلب کرکے ایل او سی کی دوسری جانب سے بلااشتعال اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکول وین کو نشانے بننانے پر احتجاج کیا گیا۔

دفتر خارجہ سے جاری اعلامیے کے مطابق ڈائریکٹر جنرل سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت سے احتجاج کیا اور کہا کہ 'تحمل کے مطالبے کے باوجود بھارت جنگ بندی کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے'۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں اب تک بھارت کی جانب سے 335 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے جس کےنتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 65 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

مزید کہا گیا ہے کہ 'جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانا انسانی حرمت، عالمی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں