اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سیاستدانوں کو یقین دلایا ہے کہ عدلیہ ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے تاہم میڈیا عدالتی مشاہدوں کو پس منظر کے منافی پیش کرتا ہے۔

گزشتہ روز ایک کیس کی سماعت کے دوران سینئر قونصلر چوہدری مشتاق احمد نے عدالت عظمیٰ کی کاوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان کے عوام عدلیہ کو اپنے دل کے قریب محسوس کرتے ہیں’ ۔

یہ پڑھیں: سپریم کورٹ میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب

جس پر چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیاکہ سماعت کے دوران ججز کے مشاہدوں کو میڈیا غلط انداز میں پیش اور اشاعت کرتا ہے جس کے نتیجے میں ‘دونوں’ جانب سے تلخ جملوں کا تبادلہ شروع ہوجاتا ہے۔

اس حوالے سے چیف جسٹس نے کسی کا نام ظاہر نہیں کیا لیکن مذکورہ ریمارکس ممکنہ طور پر مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو مختلف عوامی جلسوں میں عدلیہ کے فیصلوں نقطہ چینی کرتے رہے ہیں۔

اس ضمن میں یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے 15 فروری کو احتساب عدالت کے بیرونی احاطے میں میڈیا سے بات چیت میں کہا تھا کہ ‘جو زبان عمران خان ان کے خلاف استعمال کرتے ہیں عدلیہ بھی اسی ڈگر پر گامزن ہے’۔

یہ بھی پڑھیں : میگا کرپشن کیس میں شرجیل میمن پر فردِ جرم عائد

واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی سماعت کے لیے تشکیل شدہ عدالتی بینچ نے 15 فروری کو دوران سماعت سوال اٹھایا کہ قائد کی خصوصیات کیا ہونی چاہیے اور جب ڈاکو، ہرزن، منشیات فروش سیاسی پارٹی کا صدر بن کر امور چلائے توکیا کریں؟

اسی دوران قونصلر نے بتایا کہ مصر میں عدلیہ کو’باپ’ کا درجہ حاصل ہے تاہم پاکستان کی عوام عدلیہ کو اس لیے اپنے دل کے قریب سمجھتی ہے کہ وہ ان کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔

یاد رہے کہ نواز شریف نے 15 اگست 2017 کو سپریم کورٹ میں ان کی نااہلی کے حوالے سے پاناما فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جس میں انھوں نے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کو چیلنج کردیا تھا۔

نظر ثانی کی اس اپیل میں درخواست کی گئی تھی کہ نظر ثانی اپیل کے فیصلے تک پاناما کیس کے فیصلے پر مزید عمل درآمد کو روک دیا جائے۔

مزید پڑھیں: 6 کروڑ غریبوں کے ٹیکس چور سیاستدان

قبل ازیں 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا، جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت ان کے خاندان کے افراد کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔


یہ خبر 17 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں