اسلام آباد: سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سابق سنیئر سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کو ایک بہادر بچہ قرار دے دیا۔

ایک نجی ٹی وی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے آصف علی زرداری نے راؤ انوار کے حوالے سے پولیس کی 444 ماورائے عدالت قتل کی رپورٹ کو سابق ایس ایس پی کے خلاف قرار دیا۔

اپنے انٹرویو کے دوران انہوں نے راؤ انوار کی بہادری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے دوسرے دورِ حکومت میں کراچی کے 54 ایس ایچ اوز میں راؤ انوار واحد بہادر شخص تھے جنہوں نے اس وقت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا تھا۔

مزید پڑھیں: زرداری ہاؤس پر چھاپہ مارا جائے تو شاید راؤ انوار مل جائیں، عابد شیر علی

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے خلاف سابق وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر کی زیرِ نگرانی ہونے والے آپریشن میں حصہ لینے والے 54 ایس ایچ اوز میں سے 53 کو قتل کیا جاچکا ہے جبکہ واحد یہ 'بچہ' زندہ ہے۔

پی پی پی کے شریک چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی ایم کیو ایم اقتدار میں آئی تو راؤ انوار روپورش ہوگئے تھے۔

جب پروگرام اینکر نے پولیس رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار 444 ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں تو آصف علی زرداری نے انہیں درمیان میں روکتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قیاس آرائی ہے، ان کے خلاف 440 درخواستیں کیوں دائر ہیں؟۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ سندھ نے راؤ انوار کے خلاف 444 ماوارئے عدالت قتل کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع نہیں کرائی ہے بلکہ یہ رپورٹس سندھ پولیس اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اللہ ڈنو خواجہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جنہیں عدالتِ عظمیٰ نے ہی تعینات کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان انویسٹی گیشن : راؤ انوار اور کراچی میں ’ماورائے عدالت قتل‘

سابق صدر کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کے خلاف آنے والی رپورٹ پولیس کے اندر گروپ بندی کا نتیجہ ہے۔

نقیب اللہ محسود کے قتل کیس کا نام لیے بغیر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ 'معاملے کو میڈیا، سماجی رابطے کی ویب سائٹز پر میڈیا بریگیڈ کی مدد سے سنسنی خیز بنایا جارہا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یہ ایک حقیقت ہے۔

جب پروگرام کی میزبان نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسا مذاق ہے کہ ایک مفرور پولیس افسر واٹس ایپ کی مدد سے لوگوں سے رابطے کر رہا ہے جس پر سابق صدر نے جواب دیا کہ راؤ انوار نے واٹس ایپ پر ان سے رابطہ نہیں کیا۔

اینکر نے کہا کہ راؤ انوار نے واٹس ایپ کی مدد سے آئی جی سندھ کو کال کی، تو آصف علی زرداری نے کہا کہ سندھ پولیس چیف کو ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیز سے کال ٹریس کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: مبینہ پولیس مقابلہ: راؤ انوار ایس ایس پی ملیر کے عہدے سے برطرف

جب اینکر نے آصف علی زرداری سے آئی جی سندھ کی تقرری کے حوالے سے سوال کیا تو سابق صدر نے کہا کہ اے ڈی خواجہ کی تقرری کا معاملہ متنازع ہے، عدالتِ عظمیٰ پہلے ہی متنازع ہے اس لیے میں اس معاملے میں بات کرنا نہیں چاہتا۔


یہ خبر 17 فروری کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں